پشاور: ایران میں بچوں کی اسمگلنگ کی ویڈیو کے معاملے پر ترجمان خیبر پختونخوا نے کہا ہے کہ بازیاب بچی کی فیملی کے ساتھ ابھی رابطہ نہیں ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کے پی حکومت کے ترجمان شوکت یوسف زئی نے کہا ہے کہ ایران میں بچوں کی اسمگلنگ کی ویڈیو والا معاملہ دیکھ رہے ہیں، تاحال بچی کی فیملی سے رابطہ نہیں ہوا۔
[bs-quote quote=”ایک آئل ٹینکر میں بچوں کو ایران اسمگل کیا گیا تھا جس کی ویڈیو وائرل ہو گئی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]
اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان کے پی حکومت نے کہا کہ آئی جی خیبر پختونخوا نے معلومات کا تبادلہ کیا ہے، ڈی آئی جی محمد علی گنڈاپور اس معاملے کو خود دیکھ رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ پولیس اور ایف آئی اے اس واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں، تاہم جس ادارے نے ویڈیو دی اسے حکومت سے بھی رابطہ کرنا چاہیے تھا۔
دریں اثنا آئی جی خیبر پختونخوا صلاح الدین محسود نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بازیاب بچی کے معاملے کو دیکھ رہے ہیں، پولیس اور ایف آئی اے مل کر کام کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نوشہرہ میں بننے والی سڑک کے تخمینے پر جرمن سفیر کا سوال، کے پی حکومت کا جواب
آئی جی کے پی نے کہا کہ ابھی تک بچی کی شناخت سے متعلق کوئی تصدیق نہیں آئی، ڈی آئی جی محمد علی گنڈاپور بچی کی فیملی سے رابطہ کر کے بریف کریں گے۔
اے آر وائی نیوز کےمطابق اسمگل ہونے والے بچوںمیں سے ایک بچی مردان کی نکلی ہے، فرشتہ نور کے والد کا کہنا تھا کہ وہ تین ماہ پہلے کھو گئی تھی۔
خیال رہے کہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں پاکستانی بچوں کو ایک آئل ٹینکر میں ڈال کر ایران اسمگل کیا گیا تھا، جہاں انھیں بازیاب کرلیا گیا ہے، مقامی این جی او کا دعویٰ ہے کہ بچوں کو مردان، پشاور، نوشہرہ اور وزیرستان سے اغوا کیا گیا ہے۔