تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

لیبارٹری میں تیار کردہ گوشت کیا صحت کے لیے مفید ہوتا ہے؟

جدید سائنس کی دنیا میں گوشت کی کمی کو پورا کرنے کے لیے لیبارٹری میں گوشت تیار کیا جارہا ہے، اب جانوروں کے گوشت کے بجائے لیب سے تیار شدہ مصنوعی گوشت کی خریداری میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔

ہمارے پلیٹ تک گوشت پہنچانے کے لیے بہت سی کمپنیاں لیبارٹری میں اس طریقہ پر کام کر رہی ہیں تاکہ یہ اصلی گوشت سے بہتر اور اس سے زیادہ ذائقہ دار ہوسکے، کچھ کمپنیاں مصنوعی گوشت کو پہلے ہی فروخت کرنے کے لیے پیش کر چکی ہیں۔

یہ ایک قسم کا مصنوعی گوشت ہے لیکن یہ مکمل طور پر مصنوعی بھی نہیں ہوتا، اسی وجہ سے لیبارٹری میں تیار کردہ گوشت کو مختلف نام بھی دیے گئے ہیں۔

ابتدائی طور پر اسے ویٹ میٹ کے نام سے موسوم کیا گیا، لیکن لوگوں نے اس نام کو پسند نہیں کیا پھر اسے لیب میٹ کا نام دیا گیا اور یہ نام گاہکوں کو اپنی جانب متوجہ کرنے میں کامیاب بھی ہوا، لیکن بعد میں اسے کلچرڈ میٹ یا کلٹی ویٹیڈ میٹ کا نام دیا گیا۔

اس طرح سے گوشت تیار کرنے کا مقصد یہی ہے کہ جانوروں کو ذبح کیے بغیر لیبارٹری میں گوشت تیار کیا جائے۔ برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ونسٹن چرچل نے اپنی کتاب تھاٹس اینڈ ایڈونچر میں اس طرح کے گوشت کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ ہم مرغی کے بریسٹ اور ونگز کھانے کے لیے پوری مرغی کو کیوں بڑا کرتے ہیں؟

یقیناً سائنس نے آج اتنی ترقی کرلی ہے کہ ہم فصلوں کی طرح گوشت کو بھی لیبارٹری میں اگا کر کھا سکتے ہیں، جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ مستقبل میں غذائی تحفظ ایک اہم موضوع ہوگا اور مویشی پالنا ماحولیاتی تبدیلی کے لیے سب سے زیادہ ذمہ دار ہوگا، ایسے میں کلٹی ویٹیڈ میٹ کو مستقبل میں کھائے جانے والے خوراک کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔

اس کے بننے کا عمل ٹیسٹ ٹیوب سے بائیو ریکٹر تک ہی ہے، اس کو بنانے کے لیے جانوروں کے خلیے کی ضرورت ہوتی ہے۔ بائیوپسی طریقے کے ذریعہ خلیے کو جمع کیا جاتا ہے پھر اسے گرم اور صاف کنٹینر میں رکھا جاتا ہے۔ اس برتن میں ایک محلول ہوتا ہے جس میں نمکیات، پروٹین اور کاربو ہائیڈریٹ ہوتا ہے جو خلیے کی نشوونما کے لیے ضرورت ہوتی ہے، ان کی مدد سے خلیے تقسیم ہوتے ہیں۔

ایک چھوٹے سے بائیو ریکٹر میں چکن نگٹس کو بنانے میں دو دن لگتے ہیں، ہر خلیہ 24 گھنٹے میں دوگنا بڑھ جاتا ہے۔ لیبارٹری میں خلیات سے گوشت کے ٹکڑوں کے علاوہ کچھ اور نہیں تیار کیا جاسکتا نہ ہی جلد، نہ ہڈیاں اور نہ چربی۔ چربی کے خلیات بننے کے لیے مختلف حالات اور مختلف غذائی اجزا کی ضرورت ہوتی ہے۔ لہٰذا چربی کے خلیات کو الگ سے بڑھانا پڑتا ہے۔

لیبارٹری میں تیار کیے گئے گوشت اور چربی کی کوئی شکل نہیں ہوتی ہے، وہ صرف بہت سارے خلیوں کا ایک گچھا ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پہلے لیبارٹری کے گوشت کو برگر یا چکن نگٹس کے طور پر پیش کیا گیا لیکن ان کا ذائقہ گوشت جیسا ہی ہوتا ہے۔

صاف ستھرے ماحول میں تیار کیے جانے سے اس گوشت میں بیماری اور کیمیائی آلودگی کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔

Comments

- Advertisement -