تازہ ترین

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

ملک میں معاشی استحکام کیلئےاصلاحاتی ایجنڈےپرگامزن ہیں، محمد اورنگزیب

واشنگٹن: وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ملک...

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

یواے ای میں ملازمت کرنے والے یہ قوانین پڑھ لیں

اگر آپ متحدہ عرب امارات میں ملازمت کرتے ہیں تو کچھ لیبر قوانین ایسے ہیں جن کا آپ کے علم میں ہونا بہت ضروری ہے‘ یہ آپ کو بتائیں گے کہ کام کے دوران آپ کیا کرسکتے ہیں اور کیا نہیں کرسکتے اور ادارہ آپ پر کس حد تک پابندیا ں یا جرمانے عائد کرسکتا ہے۔

یاد رہے کہ قانون جاننے سے آپ بہتر طریقے سے اپنی ملازمت انجام دے سکتے ہیں اور کسی بھی قسم کی قانونی پیچیدگیوں سے بچ سکتے ہیں جبکہ آپ یہ بھی جانتے ہوں گے کہ آپ کا آجر کون کون سے مطالبات آپ سے منوا سکتا ہے اور کہا ں آپ قانون کی مدد حاصل کرسکتے ہیں۔

آرٹیکل 102 (ضابطہ جاتی کارروائی)۔

ادارے کے ضابطے کے خلاف عمل کرنے پر آپ کا آجر زیادہ سے زیادہ جو ایکشن آپ کے خلاف لے سکتا ہے ‘ اس میں وہ تنبیہہ کرسکتا ہے‘ جرمانہ کرسکتا ہے‘ زیادہ سے زیادہ دس دن کے لیے آپ کو معطل کرسکتا ہے‘ آپ کے بونس میں کمی کرسکتا ہے اور آپ کی پروموشن روک سکتا ہے۔

مزید براں وہ آپ کو سروس کی معیاد ختم ہونے سے قبل آپ کے کام سے برطرف کرسکتا ہے اور آپ کی مکمل گریجوٹی یا اس کا کچھ حصے سے آپ کو محروم کرسکتا ہے۔

آرٹیکل 103۔

ضابطہ جاتی قوانین کی روشنی میں یہ ضروری ہے کہ سزا ملکی قوانین سے ہٹ کر نہ ہو۔ اس سلسلے میں وزارتِ محنت اور سماجی امور کی جانب سے جاری کردہ قواعد کی روشنی میں ہی کوئی بھی ادارہ اپنا ضابطہ اخلاق مرتب کرسکتا ہے اور انہیں قوانین کے تحت وہ خلاف ورزی پر سزاؤں کا فیصلہ بھی کرے گا۔

آرٹیکل 104۔

جرمانے کی رقم مخصوص ہونی چاہیے یا وہ ملازم کی کل تنخواہ کے ایک مخصوص حصے کے برابر ہونی چاہیے۔ کسی ایک خلاف ورزی کا جرمانہ ملازم کی پانچ روز کی اجرت سے زیادہ نہیں ہوسکتا ‘ نہ ہی آجر اس سے زیادہ جرمانہ کرنے کا حق رکھتا ہے۔

آرٹیکل 105۔

جرمانے کی رقم کا حساب رکھنے کے لیے ادارے پر لازم ہے کہ وہ ایک الگ رجسٹر تیار کرے جس میں جرمانے کی رقم‘ جرمانے کا سبب اور وہ حالات جن میں جرمانہ عائد کیا گیا ہے تحریر کیے جائیں۔ وزارت محنت کے حکم نامے کے بموجب اس رقم کو ملازمین کی فلاح و بہبود کے سوا اور کسی مقصد کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا ہے۔

آرٹیکل 106۔

سال کے دوران دیے جانے والے بونس پر جرمانہ ایک سال میں ایک سے زائد مرتبہ نہیں ہوسکتا۔ اور یہ الاؤنس کم از کم چھ ماہ کے عرصے میں دینا لازم ہے اس سے زیاد ہ کی تاخیر نہیں کی جاسکتی۔

آرٹیکل 107۔

پروموشن کو زیر التوا رکھنے کی سزا صرف ایک دورانیے کے لیے دی جاسکتی ہے‘ آئندہ پروموشن سائیکل پر خطا کے مرتکب ہونے والے ملازم کو اس کی اہلیت کے حساب سے پروموشن دینا لازمی ہے۔

آرٹیکل 108۔

بونس یا پروموشن پر جرمانہ عائد کرنے سے ملازم کو پہنچنے والے معاشی نقصان کا تخمینہ رکھا جائے گا اور اسے الگ سے رجسٹر میں درج کیا جائے گا‘ اسی رجسٹر میں جرمانے کا سبب اور وہ حالات جن میں جرمانہ عائد کیا گیا‘ ملازم کا نام اور اس کی تنخواہ بھی لکھی جائے گی۔

آرٹیکل 109۔

ادارے کی حدود سے باہر انجام دیے گئے ملازم کے کسی بھی فعل پر اس وقت تک جرمانہ عائد نہیں کیا جاسکتا جب تک اس عمل کا براہ راست ملازم کے کام ‘ ادارے یا مینجر سے کوئی ربط نہ ہو۔ یہاں یہ بھی ضروری ہے کہ ایک ہی فعل پر ایک سے زائد بار جرمانہ عائد نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی اسے کسی فعل کے ساتھ ملا کر عائد کیا جاسکتا ہے‘‘ آرٹیکل 61 کے تحت اس عمل کی منادی ہے۔

آرٹیکل 110۔

کسی بھی ملازم کو باضابطہ تحریری طور پر اس کی غفلت سے آگاہ کیے بغیر‘ اس کا موقف لیے بغیر اور اس کے اپنے دفاع میں کہے گئے موقف کی تحقیق کیے بغیر جرمانہ عائد نہیں کیا جاسکتا ہے۔ یہ تمام کارروائی باقاعدہ تحریری طور پر انجام دی جانی چاہیے اور اسے ملازم کی فائل میں درج کیا جانا چاہیے اور اس کے آخر میں جرمانہ بھی درج کرنا چاہیے۔

کارروائی مکمل کرکے ملازم کو باقاعدہ تحریری طور پر مطلع کیا جانا ضروری ہے کہ اس پر جرمانہ عائد کیا گیا ہے‘ اس کا سبب کیا ہے اور کتنا جرمانہ عاید کیا گیا ہے۔

آرٹیکل 111۔

اگر ملازم کسی خلاف ورزی میں ملوث پایا جاتا ہے تو تیس دن کے عرصے میں الزام عائد کرنا ضروری ہے ‘ اس کے بعد الزام عائد نہیں کیا جاسکتا ہے ‘ کسی بھی الزام کی تحقیقات مکمل ہونے کے ساٹھ روز کے اندر اسے قصور وار ٹھہرایا جاسکتا ہے اس کے بعد ملازم کو بے قصور سمجھا جائے گا۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

Comments

- Advertisement -