تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

کیا وہ واقعی خون پی رہی تھیں؟ ڈاکٹر فیک نیوز کا ہدف بن گئیں

گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر خاتون ڈاکٹر کے مریضوں کا خون پینے کی جعلی خبر نے مذکورہ ڈاکٹر کو شدید ذہنی دباؤ کی حالت سے دوچار کردیا ہے۔

گزشتہ دنوں سوشل میڈیا اور ایک اخبار میں راولپنڈی کے ایک نجی اسپتال میں خاتون ڈاکٹر کے مریضوں کا خون پینے کی جھوٹی خبر وائرل ہونے پر نہ صرف مذکورہ ڈاکٹر بلکہ پورا گھرانہ شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہے جب کہ ڈاکٹر یسریٰ ثاقب اس کے بعد سے صدمے کی حالت میں ہیں، اے آر وائی نیوز عوام کو حقیقت سے آگاہ کرنے کے لیے سامنے آیا اور تمام صورتحال سے متعلق مذکورہ ڈاکٹر کے والد سے بھی بات چیت کی۔

رپورٹ کے مطابق مذکورہ خبر کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد متعلقہ اسپتال کا بھی دو ٹوک موقف سامنے آیا جنہوں نے تمام معاملے کی تحقیق کرکے واضح طور پر اس کو جھوٹی خبر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر یسریٰ ثاقب اسپتال میں ہاؤس جاب کرتی ہیں اور ان کا تمام معاملے سے کوئی تعلق نہیں، اس حوالے سے نہ کوئی شکایت ہے نہ ثبوت صرف ہوا میں تیر چلا کر جھوٹی افواہ پر مبنی خبر ملک بھر میں پھیلا کر خوف وہراس پھیلایا گیا۔

یہ جھوٹی خبر کے پھیلنے کے بعد نہ صرف اسپتال انتظامیہ بلکہ ڈاکٹرز کمیونٹی، شہری بھی اس پر سخت اسٹینڈ لے چکے ہیں اور وہ حکومت سے اس خبر کے پیچھے چھپی کالی بھیڑوں کو سامنے لانے اور کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے بعد سے ڈاکٹر یسریٰ شدید ذہنی دباؤ اور ٹراما کی حالت میں ہیں۔

نمائندہ اے آر وائی نیوز بابر ملک کے مطابق مذکورہ جھوٹی خبر سوشل میڈیا پر چلانے والے ایک سوشل میڈیا ایکٹوسٹ نے معافی بھی مانگ لی ہے تاہم اس کے خلاف حکومت اور متعلقہ اداروں سے کارروائی کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔

سوشل میڈیا ایکٹوسٹ نے معافی مانگی اس سے تسلی تشفی نہیں ہوگی، حکومت اور متعلقہ اداروں کو کارروائی کرنی چاہیے۔

ڈاکٹر یسریٰ کے والد ثاقب حفیظ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں رپورٹر سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس وقت ہماری پہلی ترجیح اپنی اکلوتی بیٹی کی زندگی اور صحت ہے، وہ شدید ذہنی دباؤ میں ہے اس صورتحال سے باہر نارمل زندگی کی طرف آئے تو پھر کچھ سوچیں گے لیکن ابھی تو صرف اپنی بیٹی کی زندگی کے لیے فکر مند ہیں اس وقت اس کی حالت ایسی ہے کہ ہم کہیں گے کہ اللہ تعالیٰ کسی دشمن کو بھی اس صورتحال سے دوچار نہ کرے۔

خاتون ڈٓاکٹر کے والد نے کہا کہ اسپتال انتظامیہ کا ہمارے ساتھ رویہ بہت اچھا ہے، اس صورتحال میں وہ مارے ساتھ کھڑی ہے اور حقیقت عوام کے سامنے الائی ہے۔

 

ثاقب حفیظ جو خود بھی اس صورتحال کے باعث شدید تکلیف محسوس کر رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ہماری بیٹی کی حالت یہ ہے کہ اس کو ہماری ساری ساری رات گود میں لیے بیٹھے رہتے ہیں، اب اے آر وائی سمیت دیگر دوست اور معاشرہ ہمارے ساتھ کھڑا ہو رہا ہے تو بتدریج اس کی حالت میں بہتری آنا شروع ہوئی ہے۔

انہوں نے عوام الناس سے گزارش کی ہے کہ وہ بغیر تحقیق کے سوشل میڈیا پر چلنے والی کسی بھی خبر پر نہ یقین کریں اور نہ ہی اسے بغیر تصدیق کے آگے پھیلائیں۔

Comments

- Advertisement -