تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ایک شعر کا وہ مشہور مصرع جسے آپ نے بھی دہرایا ہوگا

لالہ مادھو رام جوہر مرزا غالب کے ہم عصر شعرا میں سے ایک تھے۔ ان کے کئی اشعار ضرب المثل کا درجہ رکھتے ہیں۔ ان کا تعلق فرخ آباد (ہندوستان) سے تھا۔

اپنے زمانے میں‌ استاد شعرا میں‌ شمار ہوتے تھے۔ ان کی ایک غزل باذوق قارئین کی نذر ہے جس کا ایک مصرع بہت مشہور ہے۔ شاید کبھی آپ نے بھی موقع کی مناسبت سے اپنی بات کہنے کے لیے یہ مصرع پڑھا ہو۔ ہم جس ضرب المثل بن جانے والے مصرع کی بات کررہے ہیں، وہ پیشِ نظر غزل میں شامل ہے۔ غزل ملاحظہ کیجیے۔

رات دن چین ہم اے رشکِ قمر رکھتے ہیں
شام اودھ کی تو بنارس کی سحر رکھتے ہیں

بھانپ ہی لیں گے اشارہ سرِ محفل جو کیا
تاڑنے والے قیامت کی نظر رکھتے ہیں

ڈھونڈھ لیتا میں اگر اور کسی جا ہوتے
کیا کہوں آپ دلِ غیر میں گھر رکھتے ہیں

اشک قابو میں نہیں راز چھپاؤں کیوں کر
دشمنی مجھ سے مرے دیدۂ تر رکھتے ہیں

کون ہیں ہم سے سوا ناز اٹھانے والے
سامنے آئیں جو دل اور جگر رکھتے ہیں

حالِ دل یار کو محفل میں سناؤں کیوں کر
مدعی کان اِدھر اور اُدھر رکھتے ہیں

جلوۂ یار کسی کو نظر آتا کب ہے
دیکھتے ہیں وہی اس کو جو نظر رکھتے ہیں

عاشقوں پر ہے دکھانے کو عتاب اے جوہرؔ
دل میں محبوب عنایت کی نظر رکھتے ہیں

غزل آپ نے پڑھ لی ہے، اور یقیناَ جان گئے ہوں گے کہ ہم کس مصرع کی بات کررہے تھے۔

یہ مصرع ہے: ‘تاڑنے والے قیامت کی نظر رکھتے ہیں’

Comments

- Advertisement -