تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

ڈی این اے پر جدید تحقیق نے آریائی تاریخ پر انتہا پسند ہندوؤں کے خیالات جھٹلا دیے

واشنگٹن: قدیم ڈی این اے پر جدید ترین تحقیق نے بھارت کے دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے قوم پرست انتہا پسند ہندوؤں کو غصے اور جھنجھلاہٹ میں مبتلا کر دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق جدید جینیاتی علم نے ثابت کر دیا ہے کہ انڈیا کی طرف مختلف خطوں سے متعدد بار ہجرتیں ہوئیں اور انڈین تہذیب صرف آریائی ثقافت پر مبنی نہیں ہے، نہ ہی انڈین تہذیب کا منبع یہی خطہ ہے۔

[bs-quote quote=”بھارت میں پائی جانے والی تہذیب کی قدیم بنیاد انڈیا میں نہیں بلکہ کہیں اور تھی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

دنیا کے نامور ماہرینِ جینیات نے قدیم ڈی این اے پر تحقیقات کے بعد انکشاف کیا ہے کہ بھارت میں پائی جانے والی تہذیب کی قدیم بنیاد انڈیا میں نہیں بلکہ کہیں اور تھی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ انڈیا کی تہذیب مختلف نسلوں اور تاریخوں سے مل کر بنی ہے، تاہم دائیں بازو کے ہندو قوم پرستوں کے لیے یہ تحقیقاتی نتیجہ غصے کا باعث بن گیا ہے، ان کا اپنے نسلی طور پر خالص ہونے کے تصور پر اصرار برقرار ہے۔

ہارورڈ یونی ورسٹی واشنگٹن کے جینیات دان ڈیوڈ ریخ کی قیادت میں ’جنوبی اور وسطی ایشیا میں جینیاتی تشکیل‘ کے موضوع پر تازہ ترین تحقیق مارچ 2018 میں شایع ہوئی ہے۔ اس تحقیق میں پوری دنیا سے تعلق رکھنے والے 92 محققین نے حصہ لیا جو جینیات، تاریخ، آرکیالوجی اور انتھراپولوجی کے اہم نام ہیں۔

[bs-quote quote=”دائیں بازو کے ہندو قوم پرستوں کے لیے یہ تحقیقاتی نتیجہ غصے کا باعث بن گیا ہے۔” style=”style-7″ align=”right” color=”#dd3333″][/bs-quote]

تحقیق میں انڈیا کی طرف 2 بڑی ہجرتوں کا انکشاف کیا گیا ہے جو گزشتہ 10 ہزار برس کے دوران کی گئیں، پہلی ہجرت مال مویشی بالخصوص بکریاں پالنے والے لوگوں نے جنوب مغربی ایران کے علاقے زگروز سے کی، یہ علاقہ بکریاں پالنے کے حوالے سے اوّلین خطہ سمجھا جاتا ہے۔

ماہرینِ جینیات نے کہا ہے کہ یہ لوگ 7 ہزار سے 3 ہزار قبل مسیح کے درمیان یہاں آئے اور جنوبی ایشیا میں پہلے سے آباد افریقا سے 65 ہزار برس قبل آئے لوگوں میں گھل مل گئے، اور یہاں ہڑپہ تہذیب کی بنیاد رکھی۔

دوسری ہجرت کے بارے میں محققین کا کہنا ہے کہ یہ 2 ہزار قبل مسیح کے بعد ہوئی، یہ آریائی لوگوں کی ہجرت تھی جو ماہرین کے مطابق قازقستان سے آئے۔ اس بات کا بھی امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ سنسکرت زبان کی ابتدائی شکل انھی لوگوں کے ساتھ اس خطے میں آئی۔

ماہرینِ جینیات و نسلیات کا یہ بھی کہنا ہے کہ انھی لوگوں کے ساتھ گھوڑے پالنے کے علاوہ جانوروں کی قربانی کی مذہبی روایات بھی آئیں، اور انھی لوگوں نے ہندو مت کی ابتدائی شکل کی بنیاد رکھی۔

[bs-quote quote=”تحقیق میں انڈیا کی طرف 2 بڑی ہجرتوں کا انکشاف کیا گیا ہے جو گزشتہ 10 ہزار برس کے دوران کی گئیں۔ آریا لوگوں سے بھی قبل یہاں جنوب مغربی ایران سے قبیلے نے ہجرت کی جس نے پہلے سے موجود افریقیوں کے ساتھ مل کر ہڑپہ تہذیب کی بنیاد رکھی۔” style=”style-7″ align=”center” color=”#dd3333″][/bs-quote]

ماہرین نسلیات نے انڈیا کی جانب ہونے والی اور بھی کئی ہجرتوں کا ذکر کیا ہے، جیسا کہ جنوب مشرقی ایشیا کے لوگوں کی ہجرت جو اسٹرو ایشیاٹک زبانیں بولتے تھے۔

محققین کے مطابق آریاؤں کی طرح مغل وغیرہ جیسے مسلمان فاتحین نے بھی دوسرے علاقوں سے یہاں ہجرت کی اور اپنے گہرے تہذیبی آثار چھوڑے۔

نئی تحقیق نے ہندو قوم پرستوں کو اس بات کی پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے کہ اس حقیقت کو کیسے تسلیم کیا جائے کہ آریا انڈیا کے ابتدائی باسی نہیں تھے، اور ہڑپہ یا وادیٔ مہران کی تہذیب ان سے بھی پہلے موجود تھی۔

دل چسپ بات یہ ہے کہ اس تحقیق میں حصہ لینے والے ہی ایک محقق ہارورڈ کے سابق پروفیسر سبرامینم سوامی جو انڈیا کی حکمراں جماعت کے رکن پارلیمان بھی ہیں، نے ایک ٹویٹ میں ریخ اینڈ کمپنی کی تحقیق کو جھوٹ کا پلندہ کہہ کر مسترد کر دیا ہے۔

خیال رہے کہ دائیں بازو کے کئی ہندوؤں کے لیے یہ انکشافات قابلِ قبول نہیں، وہ اسکولوں کی تدریسی کتابیں تبدیل کرانے کے لیے مہم چلاتے رہے ہیں تاکہ ان میں سے آریا لوگوں کی باہر سے ہجرت کی باتوں کو نکالا جا سکے۔ ان کے مطابق اس خطے کی تاریخ کی شروعات ہی انڈیا سے ہوئی ہے۔

Comments

- Advertisement -