اسلام آباد : سپریم کورٹ نے کوئٹہ میں وکیل کے قتل سے متعلق کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی عبوری ضمانت کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ہائیکورٹ کے فیصلے پر حکم امتناع کی اپیل بھی رَد کردی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی کوئٹہ میں وکیل کےقتل سے متعلق متفرق درخواست پر سماعت ہوئی، دوران سماعت مقدمے کی سماعت کوئٹہ میں کرنے سے روکنے کی استدعا کی گئی۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کی حکم امتناع کی استدعا مسترد کردی ،وکیل لطیف کھوسہ نے بتایا کہ کوئٹہ میں ایک وکیل کو قتل کیا گیا، پروسیڈینگ ہی نہیں ہوئی تھی کہ تمام ٹی وی چینلزپربتایاگیاچیئرمین پی ٹی آئی قاتل ہے، جس پر جسٹس عائشہ ملک نے لطیف کھوسہ سے استفسار کیا آپ ٹی وی کو چھوڑیں بتائیں ایف آئی آر میں کیا لکھا ہے۔
وکیل لطیف کھوسہ نے کوئٹہ میں درج ایف آئی آر پڑھ کر سنائی اور کہا چیئرمین پی ٹی آئی لاہور میں ہیں،مقدمے میں کیس سے متعلق شواہد نہیں، جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ
ایف آئی آر کاٹتے وقت یہ تعین کون کرتا ہے کہ کون سی دفعات لگانی ہیں۔
جسٹس عائشہ ملک نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ کہہ رہے ہیں کہ یہ دفعات غلط لگائی گئی ہیں جبکہ جسٹس اعجاز الحسن نے استفسار کیا ایس ایچ اوکا فیصلہ اگر غلط ہے تو اس کیخلاف اے ٹی سی میں درخواست جائے گی ؟
وکیل لطیف کھوسہ نے بتایا کہ اےٹی سی جج نے دیکھا تک نہیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف شواہد ہیں یا نہیں، آئندہ سماعت تک گرفتاری سے روک دیا جائے تو جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں دو رکنی بینچ کا فیصلہ ہے، 2 رکنی بینچ کا فیصلہ ہم دو ججز معطل نہیں کر سکتے۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ آپ چیف جسٹس کو درخواست دیں لارجر بینچ کیلئے، ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ چیئر مین پی ٹی آئی تفتیشی افسر کے سامنے پیش نہیں ہو رہے۔
جس پر وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ بھٹو کیس کو بھی اسی انداز سے چلایا گیا تھا، بلوچستان جانے میں چیر مین پی ٹی آئی کی جان کو خطرات ہیں، چیئر مین پی ٹی آئی کی عبوری ضمانت آج ختم ہو رہی ہے، کوئٹہ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی جان کو خطرہ ہے، سارا مقصد ہے ان کی گرفتاری اور تضحیک کرنا ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے بلوچستان حکومت کا موقف سنے بغیر کارروئی معطل نہیں کر سکتے ، مقدمہ کو جلد سماعت کیلئے مقرر کیا جائے گا، اس معاملے پر چیف جسٹس کو درخواست دیں۔
وکیل لطیف کھوسہ نے استدعا کی کہ صوبائی حکومت کا موقف آج ہی سن لیں، چیف جسٹس کو درخواست کریں تو خبریں بن جاتی ہیں کہ ملاقاتیں ہوئیں، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ مناسب ہوگا بلوچستان حکومت کے وکیل کو بھی ملاقات میں لے جائیے گا تاکہ شفافیت رہے۔
عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل اور پراسیکیوٹر جنرل بلوچستان سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مقدمہ کی تفصیلات طلب کرلیں اور لارجر بینچ کے قیام کی درخواست چیف جسٹس کو پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے استدعا کی لارجر بینچ بنا کر کل مقدمے کی سماعت کا حکم دے دیں، جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ لارجربینچ بنانا ہمارا اختیار نہیں اس معاملے میں ہم مفلوج ہیں، چیف جسٹس سے درخواست کریں ممکن ہے کیس آج ہی مقرر ہو جائے تو لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ عدالت خود چیف جسٹس کو لارجر بینچ کیلئے مقدمہ ریفر کر دے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے چیف جسٹس اگر 3رکنی بینچ تشکیل دیں تو وہ معطلی کا جائزہ لے سکتا ہے، بعد ازاں عدالت نے مقدمہ چیف جسٹس کو ازخود ریفر کرنے کی استدعا بھی مسترد کر دی۔
سپریم کورٹ نے کوئٹہ میں وکیل کے قتل سے متعلق کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی عبوری ضمانت کی استدعا مسترد کردی اور ہائیکورٹ کے فیصلے پر حکم امتناع کی اپیل بھی رَد کردی، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آج کی سماعت کا حکمنامہ فوری طور پر تحریر کردیا جائے گا اور سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی