اسلام آباد: وکلا ایکشن کمیٹی کے اجلاس میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف آئینی و قانونی راستے اپنانے کا فیصلہ کر لیا گیا۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن ہیڈ آفس میں وکلا ایکشن کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف ریفرنڈم کے انعقاد کا فیصلہ کیا گیا۔ وکلا ایکشن کمیٹی کی جانب سے کل اسلام آباد میں کنونشن کا انعقاد کیا جائے گا۔
اجلاس میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف مشترکہ مزاحمت پر زور دیا گیا جبکہ کمپنی نے کہا کہ 26ویں ترمیم جمہوریت اور آئینی ڈھانچے کیلیے خطرہ ہے۔
فیصلہ کیا گیا کہ آئینی، قانونی چیلنجز اور ترمیم کے خلاف قانونی راستہ اپنایا جائے گا۔ کمیٹی نے عدالتوں میں ترمیم کے خلاف درخواستوں کی حمایت کا بھی عزم کیا۔
اجلاس میں نمایاں قانونی شخصیات نے آئینی ترمیم کے خلاف یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ منیر اے ملک نے اتحاد کی ضرورت پر زور دیا اور بار ایسوسی ایشنز میں ریفرنڈم کی تجویز دی۔
منیر اے ملک، علی احمد کرد اور حامد خان کی سربراہی میں قومی ایکشن کمیٹی کی تشکیل ہوگی۔ حامد خان نے اظہارِ خیال کیا کہ 26ویں ترمیم غیر آئینی اور عدلیہ کی آزادی پر حملہ ہے۔
عابد زبیری نے عمر حیات سندھو اور شہباز کھوسہ کی آئینی اقدار کے تحفظ کی کاوشوں کو سراہا۔ علی احمد کرد نے کہا کہ وکلا تحریک کیلیے ماضی کی جدوجہد سے رہنمائی حاصل کی جائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ریاست علی آزاد نے عدلیہ کی آزادی پر زور دیا جبکہ شفقت چوہان نے کہا کہ تحریک کیلیے کمیٹیاں بنائی جائیں اور سول سوسائٹی سے رابطے کیے جائیں۔
اجلاس میں شہباز کھوسہ کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس کو ریٹائرمنٹ کے بعد بھی آگے بڑھایا جائے۔