لیہ : زہریلی مٹھائی کھانے سے ایک اور مریض جان کی بازی ہار گیا، ہلاکتوں کی تعداد اب تک تیس ہوچکی ہے۔ واقعہ کی تحقیقات کیلئے آٹھ رکنی کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔
تفصیلات کے مطابق لیہ میں اندوہناک واقعہ کے بعد کئی گھروں میں صف ماتم بچھ گئی۔ فرانزک رپورٹ کے مطابق مٹھائی میں فصلوں پر چھڑکنے والی دوا شامل تھی۔ زہراس قدر خطرناک نکلا کہ اموات کا سلسلہ تھم ہی نہیں رہا۔
بچے کی پیدائش کی مٹھائی اسی کےخاندان کے بارہ افراد کو موت کے سفر پر لے گئی۔ نہ اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ ہوئی اور نہ ہی زہر کی تحقیقات میں جلدی کی گئی۔ متاثرہ افراد کے اہل خانہ اپنے پیاروں کو دفناتے رہے۔
مٹھائی کے زہر نے چارسالہ سانول کی بھی جان لے لی۔سانول کےچھوٹا بھائی کی جان چند دن پہلےزہریلی مٹھائی لے چکی تھی۔ جان لیوا مٹھائی اب بھی متاثرہ افراد کی زندگیوں میں زہر گھول رہی ہے۔
سولہ افراد اب بھی لاہور کے اسپتال میں زیرعلاج ہیں جن میں سے تین افراد کی حالت تشویش ناک ہے۔ واضح رہے کہ پولیس کی تحقیق کے مطابق مٹھائی کی دکان کا مالک کاشت کار ہے۔
دکان سے گرفتار کئے جانے والے تین ملازمین نے بتایا کہ گندم کی فصل کے لئے منگوائی گئی زہریلی ادویات مٹھائی میں غلطی سے شامل ہوگئیں۔
پولیس نے دکان مالک اور محمکہ زراعت کے افسر سمیت 7 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔ کیڑے مار دوائی بنانے والی فیکٹری کو بھی سیل کردیا گیا ہے۔