تازہ ترین

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

سال کے آخری دن، آخری سیکنڈ میں کچھ حیرت انگیز ہونے والا ہے

سال 2016 اپنے اختتام کی جانب بڑھ رہا ہے۔ بہت جلد ہم اس سال اور اس کی یادوں کو الوداع کہہ کر نئے سال میں داخل ہوجائیں گے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ سال کے اختتام سے چند لمحوں قبل ایک ایسا واقعہ پیش آئے گا جو بہت کم پیش آتا ہے؟

آج یعنی 2016 کے آخری دن جب 11 بج کر 59 منٹ ہوں گے تو ہم نئے سال میں داخل نہیں ہوں گے، بلکہ اس کے لیے ہمیں مزید 1 سیکنڈ کا انتطار کرنا پڑے گا۔

دراصل آج وقت کے دورانیے میں ایک سیکنڈ کا اضافہ ہوجائے گا اور جس وقت 12 بج کر 1 منٹ ہونا چاہیئے اس وقت 12 بجیں گے اور ایک سیکنڈ بعد ہم اگلے سال میں داخل ہوں گے۔

وقت کی یہ رفتار برطانیہ، آئرلینڈ، آئس لینڈ اور کچھ افریقی ممالک میں اپنی چال بدلے گی جبکہ پاکستان سمیت دیگر کئی ممالک میں وقت وہی رہے گا اور اس میں کسی قسم کا کوئی اضافہ یا کمی نہیں ہوگی۔

leap-3

سائنسدانوں کے مطابق جس طرح فروری کی 29 ویں تاریخ کا سال لیپ کا سال کہلاتا ہے، اسی طرح اس اضافی سیکنڈ کو بھی لیپ سیکنڈ کہا جاتا ہے اور آج اس کی وجہ سے دنیا کے کئی ممالک میں 2016 کا آخری منٹ 60 کے بجائے 61 سیکنڈ کا ہوگا۔

سائنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ لیپ سیکنڈ ہر ڈیڑھ سال کے وقفے کے بعد آتا ہے اور آخری لیپ سیکنڈ 30 جون 2015 میں دیکھا گیا تھا۔

دوسری جانب پیرس آبزرویٹری کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق وقت میں اس اضافے کے بعد، خلا کے وقت کا درست تعین کرنے کے لیے بھی اس میں تبدیلی کرنی ہوگی۔

سائنسی و خلائی تحقیقوں کے لیے سیکنڈ کا ہزارواں حصہ بھی بے حد اہمیت رکھتا ہے لہٰذا یہ ضروری ہے کہ زمین کے وقت کے ساتھ خلا کے وقت کو بھی درست کیا جائے۔

واضح رہے کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ وقت کا دورانیہ ہمیشہ ایک سا نہیں ہوتا اور اس میں چند سیکنڈز کا اضافہ یا کمی ہوتی رہتی ہے۔

leap-2

ماہرین کے مطابق یہ فرق اس لیے رونما ہوتا ہے کیونکہ زمین کی گردش کا سبب بننے والے جغرافیائی عوامل اس قدر طویل عرصے تک اتنی درستگی کے ساتھ جاری نہیں رہ سکتے۔ کسی نہ کسی وجہ سے ان میں فرق آجاتا ہے جو نہایت معمولی ہوتا ہے۔

رائل گرین وچ آبزرویٹری کے سائنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ زمین کی گردش میں جن وجوہات کے باعث تبدیلی آتی ہے ان میں چاند کے زمین پر اثرات، برفانی دور کے بعد آنے والی تبدیلیاں، زمین کی تہہ میں موجود دھاتوں کی حرکت اور ان کا زمین کی سطح سے ٹکراؤ، اور سطح سمندر میں اضافہ یا کمی شامل ہیں۔

چند روز قبل ایک تحقیقی رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں ماہرین کا کہنا تھا کہ زمین کی گردش کی رفتار کبھی آہستہ ہوتی ہے اور کبھی تیز، لیکن فی الحال مجموعی طور پر زمین کی گردش کی رفتار آہستہ ہوگئی ہے یعنی دن بڑے ہوگئے ہیں۔

Comments

- Advertisement -