بیروت: صہیونی حکومت کی ایک بڑی سازش کے تحت لبنان میں اپنی نوعیت کا انوکھا اور ہولناک دہشتگرد حملہ کیا گیا ہے، جس میں لوگ خوفناک انداز میں گلیوں اور سڑکوں پر پھٹنے لگے۔
لبنان میں الجزیرہ کے ایک تجزیہ کار نے کہا کہ حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان تصادم کی تاریخ میں شاید یہ پہلی بار ہے کہ لبنان نے ایسا حملہ دیکھا ہے، جب لوگ سڑکوں پر پھٹ رہے تھے۔
انھوں نے کہا بلاشبہ ماضی میں لوگوں نے ڈرون حملے، جنگی طیاروں کے حملے، کئی دیگر قسم کے بڑے دھماکے دیکھے ہیں، لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ لبنان میں اس طرح کے آلات کے ساتھ لوگوں پھٹ رہے تھے، یہ دنیا بھر کے لیے بڑی تشویش کا باعث ہے۔
اسرائیل نے گزشتہ دنوں یہ دھمکی دی تھی کہ وہ لبنان کے محاذ کو اپنے جنگی مقاصد میں ایک اہم ہدف بنا سکتا ہے، تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ لبنان میں لوگ اب حزب اللہ کی طرف دیکھ رہے ہیں اور توقع کر رہے ہیں کہ وہ اس وسیع حملے کا جواب کیسے دے گی۔
اسرائیل نے پیجرز میں دھماکا خیز ڈیوائس کب اور کیسے نصب کی؟ سنسنی خیز انکشاف
واضح رہے کہ برسلز سے تعلق رکھنے والے ایک عسکری اور سیاسی تجزیہ کار ایلیاہ میگنیئر نے الجزیرہ کو بتایا کہ کس طرح حزب اللہ کے ارکان پر حملے میں استعمال ہونے والے پیجرز کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی۔
میگنیئر نے بتایا ’’ایک قسم کا دھماکا خیز مواد ہے جسے PETN کہا جاتا ہے، اسے پیجر الیکٹرانک سرکٹ کے اندر نصب کر دیا گیا تھا، اور یہ کوئی آسان کام نہیں تھا، بلکہ اس میں ایک اعلیٰ درجے کی تیکنیکی مہارت درکار تھی، اور اس سے پتا چلتا ہے کہ اس میں ریاستی سطح کی انٹیلیجنس ایجنسی ملوث تھی۔‘‘
پیجرز کس نے بنائے؟ تائیوان کی کمپنی کا بڑا بیان سامنے آ گیا
انھوں نے کہا ’’پیجرز کی جو کھیپ منگوائی گئی تھی، وہ براہ راست لبنان نہیں آئی، کیوں کہ لبنان کے لیے اس قسم کے آلات حاصل کرنا منع ہے، یہ کھیپ قریب ہی ایک بندرگاہ پر 3 مہینوں تک رکی رہی، حزب اللہ کی تحقیقات کے مطابق اس دوران اسرائیلیوں کے لیے دھماکا خیز مواد نصب کرنے کے لیے کافی وقت تھا۔‘‘
خیال رہے کہ منگل کے روز لبنان بھر میں حزب اللہ کے ارکان کے زیر استعمال پیجرز کے دھماکوں میں کم از کم 9 افراد ہلاک اور تقریباً 3000 زخمی ہوئے ہیں۔