تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

وہ معمولی عادت جو دل کے دورے سے بچا سکتی ہے

امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق نمک کا استعمال کم اور روزانہ کم از کم ایک کیلا کھانے کی عادت سے جان لیوا امراض قلب کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہوسکتا ہے۔

ہارورڈ ٹی ایچ چن اسکول آف پبلک ہیلتھ کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ غذا میں نمک کا کم استعمال اور پوٹاشیم کی زیادہ مقدار امراض قلب کا خطرہ کم کرتا ہے۔

ماہرین نے بتایا کہ سابقہ تحقیقی رپورٹس میں لوگوں میں یہ الجھن پیدا ہوئی تھی کہ کیا واقعی غذا میں نمک کا کم استعمال مفید ہے یا اس سے امراض قلب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

اس تحقیق میں 10 ہزار سے زائد افراد کو شامل کیا گیا تھا اور ڈیٹا سے ثابت ہوا کہ نمک کا کم استعمال دل کی صحت کے لیے فائدہ مند ہے۔

ماہرین نے بتایا کہ ہماری تحقیق کے لیے 6 بڑی تحقیقی رپورٹس کے معیاری ڈیٹا کو استعمال کیا گیا تھا جن میں نمک کی مقدار کے اثرات پر جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ ہمارے نتائج سے دل کی شریانوں سے جڑے امراض کے حوالے سے نمک یا سوڈیم کے کردار کو واضح کرنے میں مدد ملے گی، نمک کا کم استعمال امراض قلب سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔

سوڈیم وہ جز ہے جو کھانے میں استعمال ہونے والے نمک اور کچھ غذاؤں میں قدرتی طور پر پایا جاتا ہے، مگر اس کی زیادہ مقدار اکثر پراسیس فوڈز کا حصہ ہوتی ہے۔

اس کے مقابلے میں پوٹاشیم قدرتی طور پر پھلوں (جیسے کیلوں)، سبز پتوں والی سبزیوں، بیجوں، گریاں، دودھ یا اس سے بنی مصنوعات اور نشاستہ دار سبزیوں میں موجود ہوتا ہے۔

ماہرین نے بتایا کہ پوٹاشیم سوڈیم سے متضاد اثرات مرتب کرتا ہے یعنی خون کی شریانوں کو پرسکون رکھنے میں مدد اور سوڈیم کے جسم سے اخراج کو بڑھاتا ہے جبکہ بلڈ پریشر کو بھی کم کرتا ہے۔

اس تحقیق میں 6 بڑی تحقیقی رپورٹس کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا جس میں سوڈیم اور پوٹاشیم کے اخراج، امراض قلب کی شرح، اور دیگر پر توجہ مرکوز کی گئی۔

یہ ڈیٹا رضا کاروں کے متعدد بار حاصل کیے گئے پیشاب کے نمونوں سے اکٹھا کیا گیا تھا جس کو محققین نے سوڈیم کے جزوبدن بنانے کا سب سے قابل اعتبار طریقہ کار قرار دیا۔

یہ نمونے 10 ہزار سے زیادہ صحت مند بالغ افراد سے حاصل کیے گئے تھے اور بعد ازاں لگ بھگ 9 سال تک ان میں امراض قلب کی شرح کی مانیٹرنگ کی گئی، ان رضاکاروں میں سے 571 کو فالج، ہارٹ اٹیک اور دیگر امراض قلب کا سامنا ہوا۔

ماہرین نے دریافت کیا کہ نمک کا زیادہ استعمال امراض قلب کا خطرہ بڑھانے سے نمایاں حد تک منسلک ہے۔

طبی ماہرین دن بھر میں 2300 ملی گرام نمک کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں یہ مقدار ایک چائے کے چمچ نمک کے برابر سمجھی جاسکتی ہے۔ مگر اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جسم سے روزانہ ہر ایک ہزار ملی گرام سوڈیم کا اخراج امراض قلب کا خطرہ 18 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔

اس کے مقابلے میں روزانہ کی بنیاد پر ہر ایک ہزار پوٹاشیم کے کا اخراج امراض قلب کا خطرہ 18 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

Comments

- Advertisement -