لاہور: ہائی کورٹ میں صاف پانی کو محفوظ کرنے کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے پنجاب واٹر کمیشن تشکیل دے دیا۔
تفصیلات کےمطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے صاف پانی کو محفوظ کرنے کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔ پنجاب حکومت کے وکیل کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ واٹر ایکٹ بن چکا ہے واٹر کمیشن کی ضرورت نہیں۔
حکومتی وکیل کے موقف پر عدالت نے قرار دیا کہ پنجاب حکومت کمیشن تشکیل دینے میں روڑے کیوں اٹکا رہی ہے۔ جسٹس شاہد کریم نے قرار دیا کہ 2025 تک پانی کا خطرناک حد تک بحران پیدا ہو جائے گا، عدالت انسانی بنیادی حقوق کا تحفظ کرے گی۔
عدالت نے کمیشن تشکیل دیتے ہوئے ہدایت کی کہ واٹر کمیشن اپنی پہلی رپورٹ 15 روز میں جمع کروائے۔ درخواست گزار بیرسٹر سلمان نیازی کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ کمیشن تشکیل دینے کا واٹر ایکٹ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ پانی کے ضیاع سے متعلق حکومت کوئی قانون سازی نہیں کر رہی۔ استدعا ہے کہ عدالت پانی کو محفوظ کرنے کے لیے واٹر کمیشن تشکیل دے۔
دلائل کے بعد عدالت نے پنجاب حکومت کی جانب سے کمیشن تشکیل نہ دینے کی استدعا مسترد کر دی اور پنجاب واٹر کمیشن تشکیل دے دیا۔
یاد رہے کہ دو ماہ قبل قومی احتساب بیورو (نیب) نے صوبہ پنجاب کی صاف پانی کمپنی کیس میں 20 ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا، سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف پہلے ہی مذکورہ کیس میں زیر تفتیش ہیں۔
دوسری جانب گزشتہ ماہ گورنر پنجاب کے زیر صدات ہونے والے ایک اجلاس میں وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت کی سربراہی میں 7رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی ، کمیٹی کو حکم دیا گیا تھا کہ 15 دن میں اپنی سفارشات گورنر اور وزیر اعلی پنجاب کو پیش کرے، گورنر پنجاب اور وزیر اعلی ٰپنجاب کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دیں گے۔