لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے کارکن اور مزدور کی تعریف طے کر دی، جسٹس فرخ عرفان خان نے فیصلے میں لکھا ہے کہ اپنے ہاتھ یا جسم کے ذریعے اپنی بقاء کیلئے مزدوری کرنے والا شخص ورکر یا مزدور ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس فرخ عرفان خان نے محمد اشرف کی درخواست پر فیصلہ سنایا، جس میں لکھا گیا کہ اپنے ہاتھ یا جسم کے ذریعے اپنی بقاء کیلئے مزدوری کرنے والا شخص ورکر یا مزدور ہے، ایسا شخص جو کاروبار کر رہا ہو، آجر ہو، وہ ورکر یا کارکن نہیں کہلا سکتا۔
عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ فرنیچر کا کاروبار کرنے والے امیدوار نے بلدیاتی انتخابات میں خود کو ورکر ظاہر کیا، ورکرز کو بلدیاتی انتخابات میں سیٹ دینے کا مقصد ان کو نمائندگی دینا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے پیسے کی ضرورت ہوتی ہے، جس کی ورکر کلاس استطاعت نہیں رکھتی، ورکرز کو کم آمدنی کی بناء پر بلدیاتی انتخابات میں نمائندگی دی جاتی ہے۔
عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ اگر ایک کاروباری شخص، ورکرز کی نشست پر کامیاب ہو گا تو نمائندگی کا مقصد ہی ختم ہو جائے گا، کسی کاروباری شخص کا ورکر کی نشست پر منتخب ہونا نا صرف ورکر کے حق پر ڈاکہ ہے بلکہ قانون کے ساتھ بھی فراڈ ہے۔