لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور مریم نواز کے عدلیہ مخالف بیانات کے خلاف دائر درخواست پر وفاقی حکومت اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 فروری تک جواب طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے کیس کی سماعت کی، درخواست گزار آمنہ ملک نے موقف اختیار کیا کہ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور مریم نواز نے پانامہ کیس کے فیصلے کے بعد عدلیہ مخالف بیان بازی کر رہے ہیں جو توہین عدالت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسپیکر قومی و صوبائی اسمبلی ن لیگ سے تعلق رکھتے ہیں اسی لئے عدلیہ مخالف بیان بازی پر ان کے خلاف لئے کارروائی نہیں کررہے، ن لیگی رہنماوں کے بیانات سے ملک میں انتشار پھیل رہا ہے اور عدلیہ کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت نے پیمرا کو عدلیہ مخالف تقاریر کو میڈیا پر نشر کرنے سے روکنے کا حکم دیا مگر اس پر عمل نہیں ہو رہا، لہذا عدالت وزیراعظم شاہد خاقان عباسی , میاں نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف کارروائی کرے اور عدلیہ مخالف بیانات نشر کرنے پر پابندی عائد کرے۔
عدالت نے وفاقی حکومت اور پیمراء کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پندرہ فروری کو جواب طلب کرلیا۔
گذشتہ روز دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ نواز شریف اورمریم نوازنے ہری پورجلسےمیں عدلیہ مخالف تقاریر کیں، نواز شریف،مریم نواز،شاہد خاقان مسلسل عدلیہ مخالف تقاریرکررہےہیں۔
مزید پڑھیں : نوازشریف، مریم نواز اور شاہدخاقان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر
درخواست گزار کا کہنا ہے کہ پیمراعدلیہ مخالف تقاریرروکنے کے اقدامات نہیں کر رہا۔
دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت پیمرا کوعدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے سےروکے اور شاہدخاقان عباسی، نوازشریف، مریم نواز کے خلاف کارروائی کا حکم دے۔
یاد رہے کہ ہری پور جلسے میں سابق وزیراعظم نوازشریف نے عدلیہ پرتنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ چند افراد نے مجھےاقامے پر گھربھیج دیا، ان ججزکوسلام پیش کرتا ہوں، جنہوں نےعمران کوصادق اورامین قراردیا۔
مزید پڑھیں : چند افراد نے مجھےاقامے پر گھربھیج دیا، نواز شریف
مریم نواز نے عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ منتخب کردہ وزیراعظم کو5ججزنےاقامہ پرگھربھیجا، سازشوں کےباوجود ہرانتخابات میں عوام نے نوازشریف کو منتخب کیا۔