لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے شریف فیملی کی جانب سے العریبیہ شوگر مل کےاثاثے منجمد کرنے کا اقدام چیلنچ کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے العربیہ شوگر مل کے اثاثے منجمد کرنے کے خلاف شریف فیملی کی درخواست پر سماعت کی۔
شریف فیملی کی جانب سے وکیل نے عدالت کے سامنے مؤقف اختیار کیا کہ ڈی جی نیب نے چیئرمین نیب کے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے شریف فیملی کے اثاثے منجمد کرنے کا حکم دیا۔ چیئرمین نیب اپنے اختیارات کسی کو نہیں دے سکتے جبکہ ڈی جی نیب نے تفتیشی افسر کو اثاثے جانچنے کا بھی اختیار دیا جوکہ ایس ای سی پی کے دائرہ اختیار میں اتا ہے۔
عدالت نے نیب وکیل سے استفسار کیا کہ کیا چیرمین نیب اپنے اختیارات کسی کو منتقل کر سکتا ہے؟ نیب وکیل نے بتایا کہ کسی خاص یا مخصوص کیس میں قانون چیئرمین نیب کو اختیارات دینے کا اختیار دیتا ہے۔
تاہم درخواست گزار نے اس مؤقف کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ نیب قانون جوڈیشل اختیارات کی منتقلی کی اجازت نہیں دیتا، شریف فیملی کے فقط 5 فیصد سے بھی کم شیرز ہیں باقی تمام تر بینکوں کے شیرز ہیں۔
درخواست گزار کا کہنا تھا جکہ یہ دائرہ اختیار ایس ای سی پی کا ہے یہ کہاں سے اختیار لے رہے ہیں۔ کمپنیز ایکٹ کی شق 41 بی کے تحت جب تک ایس ای سی پی انکوائری نہ کرلے تب تک ریفرنس فائل نہیں کیا جاسکتا ہے، کمپنی کی الگ قانونی حیثیت ہےملزم کےاثاثہ جات سےتعلق نہیں، عدالت نیب کا 25 نومبر 2019 کا آرڈر کالعدم قرار دے۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد شریف فیملی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
یاد رہے شریف فیملی نے العریبیہ شوگر مل کےاثاثے منجمد کرنے کا اقدام لاہور ہائی کورٹ میں چیلنچ کیا تھا ، دائردرخواست میں چیئرمین نیب،ڈی جی نیب ودیگرکوفریق بنایاگیا تھا۔
درخواست میں کہا گیا کہ نیب لاہور کی جانب سے العربیہ شوگر مل کے اثاثہ جات کو منجمد کیا گیا ،شہباز شریف، سلمان شہباز ودیگر کیخلاف انکوائری زیر التوا ہے، چیرمین نیب کو سیکشن 12 کے تحت کو نیم عدالتی پاور دی گئی ہیں،چیئرمین نیب کے اختیارات ڈی جی نیب نے استعمال کئےجوخلاف قانون ہیں۔
دائر درخواست میں کہا گیا درخواست گزارکیخلاف پہلےکوئی بھی ریفرنس یا انکوائری التوا میں نہیں ، عدالت چیئرمین نیب ودیگر کو کمپنی معاملات میں دخل اندازی سے روکے۔