لاہور: ہائی کورٹ نے پولیس کو پسند کی شادی کرنے والی دعا زہرا کی ساس سمیت دیگر سسرالیوں کو ہراساں کرنے سے روک دیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے دعا زہرا کی ساس نور فاطمہ اور دیگر سسرالیوں کی درخواست پر سماعت کی۔
پولیس نے عدالتی احکامات پر دعا زہرا کو عدالت میں پیش کیا، پولیس حکام نے دعا زہرا کی بازیابی کی رپورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کے احکامات عدالت میں پیش کیے۔
عدالت نے دستاویزات کا جائزہ لیا اور پولیس کو دعا زہرا کی ساس اور دیگر سسرالیوں کو ہراساں نہ کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے پولیس کیخلاف ہراساں کرنے کی درخواست بھی نمٹا دی تاہم عدالتی کے کارروائی کے بعد پولیس دعا زہرا کو لاہور ہائیکورٹ سے لیکر روانہ ہو گئی۔
یاد رہے سندھ ہائیکورٹ نے دعا زہرا کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے دعا زہرا کو اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کی اجازت دے دی تھی۔
سندھ ہائیکورٹ نے تحریری حکم نامے میں کہا تھا کہ دعا زہرا کی مرضی ہے، جس کے ساتھ جانا یا رہنا چاہے رہ سکتی ہے، شواہد کی روشنی میں اغوا کا مقدمہ نہیں بنتا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ عدالت بیان حلفی کی روشنی میں اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ دعا زہرہ اپنی مرضی سے شوہر کے ساتھ رہنا چاہے یا اپنے والدین کے ساتھ جانا چاہے تو جا سکتی ہے، وہ اپنے اس فیصلے میں مکمل آزاد ہے۔