تازہ ترین

فیض آباد دھرنا : انکوائری کمیشن نے فیض حمید کو کلین چٹ دے دی

پشاور : فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن کی رپورٹ...

حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا

حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں...

سعودی وزیر خارجہ کی قیادت میں اعلیٰ سطح کا وفد پاکستان پہنچ گیا

اسلام آباد: سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان...

حکومت کل سے پٹرول مزید کتنا مہنگا کرنے جارہی ہے؟ عوام کے لئے بڑی خبر

راولپنڈی : پیٹرول کی قیمت میں اضافے کا امکان...

نئے قرض کیلئے مذاکرات، آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی

واشنگٹن : آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹیلینا...

سابق صدر پرویز مشرف مرحوم کے حالات زندگی

سابق صدر پرویز مشرف دبئی کے اسپتال میں 79 برس کی عمر میں انتقال کرگئے وہ کافی عرصے سے علیل تھے آئیے ان کے حالات زندگی پر نظر ڈالتے ہیں۔

پرویز مشرف 1943 کو نئی دہلی میں پیدا ہوئے اور قیام پاکستان کے بعد 1947 میں والدین کے ہمراہ بھارت سے ہجرت کرکے کراچی منتقل ہوئے۔

پرویز مشرف 1964 میں 29 ویں پی ایم اے لانگ کورس سے فارغ التحصیل ہوئے اور آرٹیلری رجمنٹ کی 61 ویں ایس پی یونٹ میں کمیشن حاصل کیا اور پھر اسی یونٹ کی کمانڈ بھی کی۔

ریٹائرڈ آرمی چیف پرویزمشرف نے آرمی کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ سے گریجویشن کی اور رائل کالج آف ڈیفنس اسٹیڈیز لندن میں زیر تعلیم رہے۔ وہ پاک فوج میں آرٹیلری، انفینٹری اور ایس ایس جی یونٹ کا حصہ رہے۔

پرویز مشرف نے 1965 اور 1971 کی پاک بھارت جنگ میں بھی حصہ لیا۔ انہوں نے 25 بریگیڈ، 41 ویں ڈویژن کمانڈ کی اور ڈی جی ملٹری آپریشن بھی رہے۔

 اکتوبر 1998 کو اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے پرویز مشرف کو آرمی چیف مقرر کیا۔ وہ پاک فوج کے 13 ویں سربراہ تھے اور تعیناتی کے وقت کور کمانڈر منگلا تھے اور ان کی سربراہی میں پاک فوج نے بھارت سے کارگل کی جنگ بھی لڑی۔

پرویز مشرف نے 12 اکتوبر 1999 کو نواز شریف کی حکومت کو برطرف کرکے چیف ایگزیکٹو بن گئے۔ 20 جون 2001 کو ریفرنڈم کے نتیجے میں صدر مملکت کا عہدہ سنبھالا اور 18 اگست 2008 تک اس عہدے پر فائز رہے۔

اپنے عہدہ صدارت کے دوران انہوں نے 14 سے 16 جولائی 2001 کو نئی دلی میں ہونے والی آگرہ کانفرنس میں بھی شرکت کی۔

پرویز مشرف نے 2007 میں آرمی چیف کاعہدہ چھوڑنے کے بعد بطورسویلین صدر منصب سنبھالا۔ ان کے متنازع سیاسی فیصلوں اور آئینی ترمیم میں لیگل فریم ورک آرڈر سب سے اہم رہا۔ اس آرڈر کے مطابق 58 ٹو بی کے تحت اسمبلیاں توڑنے کا اختیار واپس صدر کو دے دیا گیا تھا۔

سابق صدر کے دیے گئے این آر او کے نتیجے میں ملک سے جلاوطن پاکستان کی صف اول کی سیاسی قیادت بینظیر بھٹو اور نواز شریف کی کئی سال بعد وطن واپسی ہوئی۔

پرویز مشرف نے اپنے اقتدار کے آخری سال میں اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان افتخار چوہدری سے استعفی ٰ طلب کیا اور انکار کرنے پر انہیں معزول کرتے ہوئے عبدالحمید ڈوگر کو نیا چیف جسٹس بنا دیا گیا۔ سابق صدر کے اس فیصلے کیخلاف وکلا تحریک چلی اور سپریم جوڈیشل کونسل نے افتخار چوہدری کو بحال کر دیا تھا۔

پرویز مشرف نے 3 نومبر 2007 کو ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے آئین معطل کر دیا۔ ان کے دور میں 27 دسمبر کو لیاقت باغ میں بینظیر بھٹو دہشتگرد حملےمیں شہید ہوگئیں۔ ان کی شہادت کے بعد 18 فروری 2008 کو ملک میں نئے انتخابات ہوئے اور پیپلز پارٹی اقتدار میں آئی۔

سابق صدر پرویز مشرف انتقال کرگئے

پیپلز پارٹی کے اقتدار میں آتے ہی صدر پرویز مشرف کے خلاف مواخذے کی تیاری شروع کردی تھی جس کے بعد وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے۔

پرویز مشرف کے دور اقتدار میں 1999 سے 2008 کے دوران ان پر 4 جان لیوا حملے بھی ہوئے۔ 2013 میں ن لیگ کے دور حکومت میں آئین توڑنے کے جرم میں غداری کا مقدمہ درج کیا گیا۔ مقدمے کے بعد سابق صدر کے خلاف خصوصی عدالت میں کارروائی کا آغاز ہوا اور وہ عدالت میں پیش بھی ہوتے رہے۔

پرویز مشرف بیمار ہونے پرعلاج کی غرض سے مارچ 2016 میں دبئی چلے گئے۔ دسمبر 2019 میں انہیں سنگین غداری کا مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنائی گئی تھی۔ جسے بعد میں ختم کرتے ہوئے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا گیا تھا۔

Comments

- Advertisement -