صوبہ سندھ میں آسمانی بجلی گرنے کے بڑھتے واقعات کی وجوہ پر ماہرین کی ایک ٹیم نے رپورٹ مرتب کر لی ہے۔
پاکستان میں بارشوں کے دوران آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، آسمانی بجلی گرنے کی وجوہ کیا ہیں، اور اس سے بچاؤ کیسے ممکن ہے، اس حوالے سے ماہرین کی ٹیم نے ایک رپورٹ مرتب کی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ خاص طور پر ملک کے بالائی، پہاڑی علاقوں اور جنوب میں میدانی اضلاع میں آسمانی بجلی گرنے کے زیادہ واقعات رپورٹ ہو رہے ہیں۔
سندھ کے ضلع تھرپارکر کی بات کریں تو یہاں گزشتہ ایک ماہ کے دوران آسمانی بجلی گرنے کے 30 سے زائد واقعات ہوئے، جن میں 200 افراد لقمہ اجل بنے، جب کہ ہزاروں مویشی بھی ہلاک ہوئے۔ مون سون کے حالیہ اسپیل میں بھی مختلف مقامات پر آسمانی بجلی گری، جس کے باعث متعدد افراد جان سے گئے۔
سندھ حکومت کی درخواست پر ان واقعات کی وجوہ کا تعین کرنے کے لیے ماہرین کی ایک ٹیم تھر بھیجی گئی، جس نے ایک رپورٹ مرتب کی ہے۔ رپورٹ میں آسمانی بجلی کی زد میں آنے سے بچنے کی تدابیر بھی بتائی گئی ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں:
محفوظ پناہ گاہ، جیسا کہ گاڑی کے اندر بیٹھ کر خود کو محفوظ کیا جا سکتا ہے۔
بارش کے دوران گھر کے دروازے یا کھڑکی سے دور بیٹھنا چاہیے۔
سولر پینلز، گھر کے اندر برقی آلات کے استعمال سے گریز کیا جائے۔
درخت، دھاتی اشیا، بجلی کے کھمبوں، اور موٹر سائیکل سے دور رہا جائے۔