تازہ ترین

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

خون کے مخصوص گروپ اور کرونا وائرس میں حیران کن تعلق کا انکشاف

کوپن ہیگن: ڈنمارک میں طبی ماہرین نے خون کے مخصوص گروپس اور کرونا وائرس انفیکشن کے درمیان تعلق کے بارے میں نیا پریشان کن انکشاف کر دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق خون کے مخصوص گروپس اور کو وِڈ 19 کے خطرے میں تعلق دریافت ہو گیا ہے، طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ O بلڈ گروپ والے افراد میں کرونا انفیکشن کا خطرہ دیگر گروپس سے کم ہوتا ہے، ان میں شکار ہونے کے بعد پیچیدگیوں کا امکان بھی کم ہوتا ہے۔

طبی جریدے بلڈ ایڈوانسز میں شائع ہونے والی دو تحقیقی رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ او بلڈ گروپ والے افراد کرونا انفیکشن کی شدت سے محفوظ رہتے ہیں، تاہم اس سلسلے میں ابھی مزید تحقیق کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔

اس ریسرچ کے لیے ڈنمارک کی ہیلتھ رجسٹری کے تحت 4 لاکھ 73 ہزار سے زائد افراد کے کو وِڈ 19 کے ٹیسٹوں کے ڈیٹا کا موازنہ عام آبادی کے 22 لاکھ افراد سے کیا گیا۔ کرونا سے متاثرہ افراد میں یہ بات سامنے آئی کہ ان او بلڈ گروپ کے افراد کی تعداد بہت کم ہے جب کہ اے، بی اور اے بی بلڈ گروپس والے افراد کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ یعنی بلڈ گروپ اے، بی یا اے بی والے افراد میں کرونا وائرس سے متاثر ہونے کا امکان او بلڈ گروپ والے افراد کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔

اس سلسلے میں ایک تحقیق اوڈینسے یونی ورسٹی ہاسپٹل اور سدرن ڈنمارک یونی ورسٹی کے تحت کی گئی، جب کہ دوسری تحقیق کینیڈا میں ہوئی جس میں دریافت کیا گیا کہ اے اور اے بی بلڈ گروپس والے افراد میں کو وڈ 19 کی سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔

محققین نے دریافت کیا کہ اے یا اے بی بلڈ گروپ والے مریضوں میں وینٹی لیٹر کی ضرورت زیادہ ہو سکتی ہے، جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ ان میں کرونا وائرس پھیپھڑوں کو زیادہ نقصان پہنچا سکتا ہے۔ اے اور اے بی بلڈ گروپ والے مریضوں کو گردوں کے ناکارہ ہونے کی وجہ سے ڈائیلاسز کی بھی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ دونوں تحقیقی رپورٹس کے نتائج سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ان دونوں بلڈ گروپس والے مریضوں میں اعضا کے افعال رک جانے یا اعضا ناکارہ ہونے کا خطرہ او یا بی بلڈ گروپ والے لوگوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔

اے اور اے بی بلڈ گروپ والے افراد کے بارے میں یہ بھی معلوم ہوا کہ انھیں اوسطاً آئی سی یو میں زیادہ وقت گزارنا پڑتا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان کا کرونا انفیکشن کتنا سنگین ہوت سکتا ہے۔ کینیڈا کی تحقیق میں شامل ماہرین کا بھی کہنا تھا کہ انھوں نے خون کے گروپس کے تناظر میں مریضوں میں پھیپھروں اور گردوں کے نقصان کا مشاہدہ کیا۔

اس طرح دیگر تحقیقات بھی سامنے آ چکی ہیں، ستمبر میں ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ بلڈ گروپ اے کے حامل افراد میں کرونا وائرس سے متاثر ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے، اس تحقیق میں بھی او بلڈ گروپ والوں میں کرونا کے خطرے کو کم دیکھا گیا۔

جولائی میں امریکی ریاست میساچوسٹس میں ایک تحقیق میں یہ سامنے آیا تھا کہ او بلڈ گروپ کرونا وائرس ٹیسٹ کے مثبت آنے کا امکان کم کرتا ہے جب کہ بی اور اے بی ٹائپ میں سب سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ مارچ میں چین میں ہونے والی ایک تحقیق میں بھی کہا گیا تھا کہ اے بلڈ گروپ والے افراد میں کو وِڈ 19 کا شکار ہونے کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے جب کہ او بلڈ گروپ کے مالک افراد میں یہ خطرہ نمایاں حد تک کم ہوتا ہے۔

جرمنی کے مالیکیولر میڈیسین کے پروفیسر آندرے فرینک نے اس حوالے سے ایک جرمن تحقیق میں کہا تھا کہ یہ ضروری نہیں کہ بلڈ گروپ کسی فرد کے زیادہ بیمار ہونے کا تعین کرے، تاہم ہم نے بلڈ گروپس کا تجزیہ کرنے کے بعد اندازہ لگایا کہ او گروپ والے افراد کو 50 فی صد زیادہ تحفظ اور اے گروپ والوں کے لیے 50 فی صد زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔

Comments

- Advertisement -