اسلام آباد : پاکستان نے یکم اور دو اپریل کو بھارتی فوج کی جانب سے سیز فائر کی خلاف ورزی پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کر کے شدید احتجاج کیا، ترجمان دفتر خارجہ محمد فیصل نے مطالبہ کیا کہ بھارت2003 کے سیز فائر سمجھوتے پر عمل درآمد یقینی بنائے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان نے بھارت کی طرف سے یکم اور دو اپریل کو سیز فائر کی خلاف ورزی پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کر کے شدید احتجاج کیا ہے ۔
بدھ کو ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق طلبی ڈی جی ساؤتھ ایشیاءڈاکٹر محمد فیصل نے کی ،بھارت کی طرف سے کم اور دو اپریل کو سیز فائر کی خلاف ورزی پر شدید احتجاج کیاگیا۔
احتجاجی مراسلے میں کہا گیا کہ بھارتی قابض افواج نے لائن آف کنٹرول سے ملحقہ علاقوں جندروٹ نیزہ پیر رکھ چکڑی سیکٹرز میں بلا اشتعال فائرنگ کی،پاکستان بھارت کی طرف سے جمگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی مذمت کرتا ہے۔
بھارتی فائرنگ کے نتیجہ میں یکم اپریل کو 4 معصوم شہری زخمی ہوئے جن میں محمد یوسف محمد شہزاد اکبر جان اور کوثر پروین شامل ہیں جبکہ دو اپریل کو بھارتی فائرنگ کے نتیجہ میں ایک شہری محمد عتیق جو جگل پال کا رہائشی تھا شہید ہوگیا اور3 خواتین زخمی ہوئیں جن میں فریدہ بیگم، عظمت بیگم اور رحمت بی بی شامل ہیں۔
ترجمان کے مطابق اسی دن بھارتی فوج نے بگسر سیکٹر میں شہریوں کی بس کو بھی نشانہ بنایا، ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارتی فائرنگ نہ صرف سیز فائر سمجھوتے کی خلاف ورزی بلکہ اخلاقیات کے بھی خلاف ہے۔
ایل او سی پر بھارتی فورسز مسلسل شہری آبادی کو نشانہ بنا رہی ہیں، جان بوجھ کر شہری آبادی کو نشانہ بنانا انسانی اقدار اور عالمی قوانین کے خلاف ہے، بھارت کی طرف سے سیز فائر خلاف ورزی کا سلسلہ 2017 سے جاری ہے، بھارت 2003 کے سیز فائر سمجھوتے پر عمل درآمد یقینی بنائے۔