لاہور : بلدیاتی قانون ترمیمی بل کی منظوری پنجاب حکومت اور اپوزیشن کےلیے امتحان بن گئی، اسپیکر چوہدری پروز الٰہی کی اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش ناکام ہوگئی۔
پنجاب حکومت کی جانب سے بلدیاتی قانون میں ترمیم کا معاملہ مسئلہ بن گیا، قائمہ کمیٹی برائے بلدیات کے متعدد اجلاس میں بھی اتفاق نہ ہوسکا تو حکومت نے بل عددی طاقت سے منظور کرانے کی تیاری مکمل کرلی۔
حکومت میئر کا انتخاب براہ راست کرانے پر بضد ہے جب کہ اپوزیشن انکاری ہے، ن لیگ یونین کونسل اور میئر کا انتخاب ایک روز کرانا چاہتی ہے کیوں کہ میئر کا انتخاب الگ کرانے سے مالی اور انتظامی پیچیدگیاں پیدا ہوں گی۔
ن لیگ نے یوسی الیکشن کے روز ہی ووٹرز کو میئر چننے کی پرچی دینے کی سفارش کردی۔
حکومت بلدیاتی اداروں کو بیورو کریسی کے ذریعے ہی چلانے پر تیار ہے جب کہ مسلم لیگ میئر اور بلدیاتی نمائندے خود مختار بنانے کی خواہاں ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے بلدیاتی ترمیمی بل میں سیکریٹری لوکل گورنمنٹ کو وسیع اختیارات دئیے گئے ہیں اور ن لیگ نے قائمہ کمیٹی میں ان اختیارات کی بھ مخالفت کی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکریٹری لوکل گورنمنٹ کے اختیارات کا ذکر نئے بل میں 76 بار کیا گیا ہے، جس پر ن لیگ نے تجویز دی کہ اختیارات سیکریٹری لوکل گورنمنٹ کے بجائے نمائندوں کو دئیے جائیں۔
ن لیگ نے تجویز دی کہ قائمہ کمیٹی میں مونسپل کمیٹی اور تحصیل کمیٹی کو بھی بحال کیا جائے، پنجاب حکومت نے ن لیگ کی سفارش کو رد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
پنجاب حکومت نے اتفاق رائے نہ ہونے پر تین فروری کو بل قائمہ کمیٹی سے منظور کرانے کا فیصلہ کرلیا اور بعد ازاں نیا ترمیمی بل پنجاب اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں منظوری کےلیے پیش کیا جائے گا۔