تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

لانگ کوویڈ کی کیا علامات ہیں اور یہ کیوں ہوتا ہے؟ جانیے

کورونا وائرس سے صحتیاب ہونے کے کئی ہفتوں یا مہینوں بعد بھی مختلف علامات کا سامنا کرنے والے افراد کے لیے لانگ کوویڈ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے، اس حوالے سے کئی ماہ سے مسلسل تحقیقی کام جاری ہے۔

اب تک ایسا کوئی مصدقہ رسمی ٹیسٹ یا طریقہ کار موجود نہیں ہے جس سے یہ تصدیق ہوسکے کہ کوویڈ 19 کو شکست دینے والے افراد کو اس کی طویل المعیاد علامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

تاہم اب ایسے مریضوں میں متعدد اقسام کی علامات کو دریافت کیا جاچکا ہے اور ایک اندازے کے مطابق ہر10 میں سے ایک یا 3 میں سے ایک مریض کو کوویڈ 19 کو شکست دینے کے بعد لانگ کووڈ کا سامنا رہتا ہے۔

ابھی یہ واضح نہیں کہ لانگ کوویڈ کی علامات براہ راست وائرس کا نتیجہ ہوتی ہیں یا بیماری کے نتیجے میں جسم میں تناؤ اور صدمے کی کیفیت اس کا باعث ہے۔تاہم طبی ماہرین نے لانگ کوویڈ سے متاثرہ افراد میں درج ذیل علامات کو شناخت کیا ہے۔

دماغی دھند، تھکاوٹ، نیند کے مسائل، سانس لینے میں مشکلات اور مسلسل کھانسی، دل کے مسائل، دماغی علامات اور امراض، سونگھنے کی حس سے محرومی، نظام ہاضمہ کے مسائل، خارش اور بالوں کا گرنا، سینے میں کھچاؤ، جوڑوں اور مسلز کی تکلیف، ذیابیطس، گردوں کے امراض اس کے علاوہ دیگر علامات جو اب تک بڑی تحقیقی رپورٹس کا حصہ نہیں بن سکیں۔

دماغی دھند
لانگ کووڈ پر ہونے والی 51 تحقیقی رپورٹس کے تجزیے پر مشتمل ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ طویل المعیاد علامات کا سامنا کرنے والے ہر 5 میں سے ایک مریض کو ابتدائی بیماری سے صحتیابی کے 6 ماہ بعد بھی دماغی دھند کا سامنا ہوتا ہے، یعنی ذہنی الجھن، چیزیں بھولنا اور توجہ مرکوز نہ کرپانے جیسے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔

یہ تحقیق جس کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے، میں بتایا گیا کہ ان کا سامنا ایسے مریضوں کو بھی ہوسکتا ہے جن کو اسپتال جانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

تھکاوٹ
چین میں ہونے والی ایک طبی تحقیق کے مطابق کوویڈ 19 سے معمولی حد تک بیمار ہونے والی یعنی جن کو اسپتال میں داخل نہیں ہونا پڑا، ہر 10میں سے 6 افراد کو بھی صحتیابی کے 6 ماہ بعد تھکاوٹ اور کمزوری کا سامنا ہوتا ہے۔

نیند کے مسائل
51تحقیقی رپورٹس کے ایک تجزیے کے مطابق لانگ کوویڈ کے ہر5 میں سے ایک مریض کو بیماری کے 6 ماہ بعد بھی نیند کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔

سانس لینے میں مشکلات اور مسلسل کھانسی
73ہزار امریکی مریضوں پر ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کوویڈ 19 کو شکست دینے والے مریضوں میں ایک سے 6 ماہ بعد بھی سانس لینے میں مشکلات اور مسلسل کھانسی جیسی علامات عام ہوتی ہیں۔

دل کے مسائل
امریکا میں ہونے والے ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ لانگ کووڈ کے مریضوں میں دل کی دھڑکن کی رفتار بڑھنا یا بے ترتیبی جیسے مسائل عام ہوتے ہیں۔ اسی طرح کووڈ 19 کے متاثرین میں صحتیابی کے 6 ماہ بعد ہارٹ فیلیئر اور بلڈ کلاٹس جیسی خطرناک پیچیدگیوں کا خطرہ ہوتا ہے جبکہ لانگ کووڈ کے کچھ مریضوں میں دل کے پٹھوں کے ورم کو بھی دریافت کیا گیا ہے۔

دماغی علامات اور امراض
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ 19 کو شکست دینے والے ایک تہائی مریضوں کو دماغی علامات یا ذہنی امراض کا سامنا 6 ماہ کے اندر  ہوسکتا ہے، ایسے افراد میں ذہنی بے چینی، چڑچڑا پن اور ڈپریشن جیسی علامات عام ہوتی ہیں۔

سونگھنے کی حس سے محرومی
ایک محدود تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جن لوگوں کو کووڈ 19 کے دوران سونگھنے کی حس سے محرومی کا سامنا ہوتا ہے، ان میں سے ایک تہائی کی یہ حس بیماری کے کئی ماہ بعد بھی بحال نہیں ہوتی۔

نظام ہاضمہ کے مسائل
چین میں ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ 19 کے نتیجے میں ہسپتال میں زیرعلاج رہنے والے 40 فیصد سے زیادہ مریضوں کو صحتیابی کے 3 ماہ بعد بھی نظام ہاضمہ کے مسائل جیسے کھانے کی اشتہا ختم ہوجانا، متلی، سینے میں جلن اور ہیضہ عام ہوتے ہیں۔

خارش اور بالوں کا گرنا
ایک تحقیق میں دریاافت کیا گیا کہ کووڈ 19 کو شکست دینے والے افراد میں 6 ماہ بعد بھی جلد پر خارش کا سامنا تھا جبکہ چین میں ایک تحقیق میں کووڈ کے باعث ہسپتال میں زیرعلاج رہنے والے مریضوں میں 6 ماہ بعد بالوں سے محرومی کو رپورٹ کیا گیا۔

سینے میں کھچاؤ، جوڑوں اور مسلز کی تکلیف،
لانگ کووڈ کی علامات پر ہونے والے ایک سروے میں بتایا گیا کہ 10 میں سے 9 افراد نے سینے میں کھچاؤ، مسلز میں تکلیف اور جوڑوں میں تکلیف جیسی علامات کو بیماری کے ایک مہینے بعد رپورٹ کیا۔ یہ علامات کچھ افراد میں کم از کم 7 ماہ تک موجود رہی تھیں، تاہم اس تحقیق کے نتائج تاحال کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے۔

ذیابیطس
ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ لانگ کووڈ کے مریضوں بیماری کے 6 ماہ بعد ذیابیطس کی تشخیص کا امکان 39 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

گردوں کے امراض
کووڈ کو شکست دینے والے افراد میں گردوں کے دائمی امراض کا خطرہ بھی بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر علامات بھی ہیں جو اب تک بڑی تحقیقی رپورٹس کا حصہ نہیں بن سکیں۔

دیگر علامات
لانگ کوویڈ کے مریضوں کی جانب سے متعدد دیگر علامات کو بھی رپورٹ کیا گیا ہے جن کی سائنسدان ابھی تصدیق یا جانچ پڑتال نہیں کرسکے۔

مثال کے طور پر کچھ مریضوں نے کانوں میں مسلسل گھنٹیاں بجنے کے مسئلے کو رپورٹ کیا جبکہ کچھ خواتین نے ماہواری یا مخصوص ایام
میں بے ترتیبی کے بارے میں بتایا۔

Comments

- Advertisement -