تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

لکھنؤ پاسپورٹ تنازعہ، ہندومسلم جوڑے کا پاسپورٹ ضبط کیے جانے کا امکان

لکھنو : بھارت کے شہر لکھنئو میں ہندو، مسلم جوڑے کو پاسپورٹ جاری کرنے کے تنازعے پر پولیس کا کہنا ہے کہ تنوی نے  پاسپورٹ آفس کو غلط معلومات دی،  جس پران کا پاسپورٹ ضبط کرکے مقدمہ درج کیا جاسکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق بھارتی شہر لکھنؤ میں واقع پاسپورٹ دفتر میں ایک افسر پر بدسلوکی کا الزام لگانے والے ہندو مسلم جوڑے کو پاسپورٹ جاری کئے جانے کے معاملے پر  نیا موڑ آیا، مقامی پولیس نے اپنی رپورٹ پاسپورٹ آفس کو بھجوادی۔

پولیس رپورٹ کے مطابق پاسپورٹ سروس افسر وکاس مشرا پر بدسکولی کا الزام لگانے والی درخواست گزار تنوی سیٹھ گزشتہ ایک سال سے لکھنؤ میں نہیں رہ رہی تھی، وہ نوئیڈا میں رہتی ہے اوروہیں کام کرتی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تنوی سیٹھ اورانیس صدیقی کو ضابطے کے خلاف پاسپورٹ جاری کیا گیا، پاسپورٹ کے حصول کیلئے میاں بیوی نے غلط بیانی سے کام لیا ۔

رپورٹ میں ان کا پاسپورٹ منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے، جس کے بعد ہندومسلم جوڑے کیخلاف غلط معلومات دینے پرمقدمہ درج کیا جاسکتا ہے اور  پاسپورٹ بھی ضبط کیا جا سکتا ہے۔

سینئرسپرنٹنڈنٹ آف پولیس دیپک کمار نے  کہا قانون کے مطابق پاسپورٹ  کے حصول کیلئے درخواست گزار کا بتائے گئے پتے پر ایک 6 ماہ سے زیادہ وقت تک رہنا ضروری ہے جبکہ لکھنئو کے پتہ پر پچھلے ایک سال سے تنوی نہیں رہتی ہے۔


مزید پڑھیں : بھارتی پاسپورٹ چاہیے تو ہندو ہونا پڑے گا، لکھنؤ ریجنل پاسپورٹ افسر کی ناروا شرط


یاد رہے گزشتہ ہفتے ہندو مسلم جوڑے محمد انیس اور ان کی بیوی تنوی سیٹھ نے الزام لگایا تھا کہ انیس جون کو اپنے اور اپنی بیوی کے پاسپورٹ کے لیے بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر لکھنؤ میں درخواست دی۔

بیس جون کو لکھنؤ کے پاسپورٹ آفس میں وکاس مشرا نامی آفیسر نے جب شوہر کا نام محمد انیس صدیقی لکھا دیکھا تو وہ تنوی سیٹھ پر چلانے لگا کہ اسےمسلمان سے شادی نہیں کرنی چاہیے تھی اوراس کی درخواست خارج کردی۔

پاسپورٹ سروس آفسر وکاس مشرا نے انس سے کہا کہ پاسپورٹ بنوانا ہے تو وہ ہندو مذہب اپنالیں، ورنہ یہ شادی نہیں مانی جائے گی اور تنوی کو بھی ہدایت دی کہ وہ تمام دستاویزات میں اپنا نام تبدیل کردیں۔

اس واقعہ کے بعد جوڑے نے سوشل میڈیا کے ذریعے اس معاملے کو اٹھاتے ہوئے وزیر خارجہ سشما سوراج سے مدد کی اپیل کردی، جس کے بعد انس اور تنوی کو پاسپورٹ جاری کرتے ہوئے پاسپورٹ آفیسر کو نوٹس جاری کرکے اس کا تبادلہ کر دیا گیا تھا۔

انس اور تنوی نے 2007 میں شادی کی، ان کی 6 سال کی ایک بیٹی ہے اور  دونوں نوئیڈا میں نجی کمپنی میں کام کرتے ہیں۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -