اسکوپیہ: مقدونیہ کے دارالحکومت اسکوپیہ میں البانوی اسپیکر کےانتخاب کےبعد مظاہرین نے پارلیمان پر حملہ کردیا جس میں کم از کم دس افراد زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کےمطابق مقدونیہ کی پارلیمان پر مظاہرین کے حملے میں سوشل ڈیموکریٹ رہنما زوران زئیف سمیت دس افراد زخمی ہوگئے۔
زوران زئیف نے البانوی نسل سے تعلق رکھنے والی جماعتوں کے ساتھ اتحاد قائم کیا تھا تاہم ان کی حکومت بنانے کی کوششوں کا راستہ صدر کی جانب سے روکا گیا ہے۔
مقدونیہ کی پارلیمنٹ میں حملے میں سابق وزیراعظم نکولا گروسکی کی سیاسی جماعت وی ایم آر او کےحامی ملوث ہیں اور وہ نئے انتخابات کا مطالبہ کررہےہیں۔
پارلیمان پرجنہوں نےدھاوا بولا وہ اتحادی جماعتوں کی جانب سے تلت شفیری کو اسپییکر منتخب کیےجانے پرنالاں تھے۔ان کو خدشہ ہےکہ البانویوں کو بہتردرجہ دینے سےمقدونبیہ کی یکجہتی کو خطرہ ہے۔
خیال رہےکہ پارلیمنٹ پردھاوا بولنےوالوں میں200 کے قریب نقاب پوش مظاہرین شامل تھے۔اس موقع پر پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے بے ہوش کرنے والی بندوق سے فائر کیے اور سیاست دانوں کو پالیمان کی عمارت سے نکالا۔
مقدونیہ میں قائم امریکی سفارت خانے نے اس واقعے پر ٹویٹر پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم شدید ترین الفاظ میں تشدد کی مذمت کرتے ہیں۔
In response to tonight’s events pic.twitter.com/jern5OI5GX
— US Embassy Macedonia (@usembassymkd) April 27, 2017
نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینس اسٹولن برگ نے بھی اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ وہ اس حملے پر حیرت زدہ ہیں۔
Shocked by attacks in #Skopje Parliament. All parties should respect democratic process and engage in dialogue, not violence.
— Jens Stoltenberg (@jensstoltenberg) April 27, 2017
یورپی یونین کےکمشنر جوہانس ہاہن نے ٹویٹ کیا کہ پارلیمان میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں ہے،جمہوریت قائم رہنی چاہیے۔
We condemn the incidents in #Skopje. Violence must stop immediately. Need to restore calm and order
— Austria≫OSCEChair17 (@AUT_OSCE) April 27, 2017
مقدونیہ کےانتخابات
واضح رہےکہ مقدونیہ کے سیاسی حالات دسمبر میں ہونے والے متنازع انتخابات کے بعد سے بحران کا شکار ہیں۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں