تازہ ترین

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

کرکٹ الیون اور سری نگر کا امر سنگھ کلب

میں نے نہایت کم عمری میں صرف ایک بار مہا راجا پرتاب سنگھ کو بہ چشم خود دیکھا تھا۔

انگریز ریزیڈنٹ کی کرکٹ الیون کے ساتھ کھیلنے کے لیے مہاراجا نے اپنے افسروں کی ایک ٹیم کھڑی کر رکھی تھی۔ میرے والد مہا راجا کی ٹیم میں شامل تھے۔

مہا راجا بذات خود اس ٹیم کا کپتان تھا، لیکن جب وہ کھیلنے کے لیے میدان میں اترا تو اس کا حلیہ بہروپیوں جیسا تھا۔ اس کے سر پر ٹوکری کی طرح سفید ڈھیلی ڈھالی پگڑی تھی، جس کی پیشانی پر سامنے کی طرف اور دائیں بائیں ہیرے جواہرات سے جگمگ کرتی ہوئی چھوٹی چھوٹی کلغیاں تھیں۔

گلے میں رنگ بہ رنگ موتیوں کے بہت سے ہار تھے۔ گھٹنوں تک لمبا نیلے رنگ کا انگلش کٹ کوٹ تھا۔ نیچے سفید پتلون اور سفید بوٹ تھے۔

اس ہیئت کذائی کا ایک گول مٹول اور ٹھگنا سا شخص جب بیٹ گھماتا ہوا وکٹ کے سامنے ایستادہ ہوگیا تو ایسا نظر آتا تھا کہ مکی ماؤس کا رنگین کارٹون کسی کتاب کے صفحے سے بھاگ کر امر سنگھ کلب سری نگر کے سبزہ زار میں آکھڑا ہوا ہے۔

ریذیڈنٹ کی ٹیم کا باؤلر مہاراجا کی جانب گیند اس قدر آہستگی سے لڑھکاتا تھا جیسے دو سال کے بچے کی طرف پیار سے پچکار کر لڈو پھینکا جاتا ہے۔ اس پر بھی مہاراجا بار بار وکٹ آؤٹ ہوتا رہتا تھا لیکن امپائر بلند آواز سے نو بال کا اعلان کر کے شاہی اسکور میں ایک رن کا اضافہ کردیتا تھا۔

(قدرت اللہ شہاب کی سرگزشت کا ایک ورق)

Comments

- Advertisement -