کراچی : میجرطفیل محمد شہید نشان حیدر کا آج اُنسٹھواں یوم شہادت انتہائی عقیدت و احترام میں منایا جارہا ہے۔
بہادری و شجاعت کا سب سے بڑا اعزاز نشان حیدر حاصل کرنے والے پاکستان کے دوسرے سپوت میجر طفیل محمد شہید 1914 میں مشرقی پنجاب کے شہر ہوشیار پور میں پیدا ہوئے،1947 میں میجر طفیل محمد نے پنجاب رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا اور اپنے پورے خاندان کے ہمراہ پاکستان آگئے اور یہاں فوج میں خدمات انجام دینے لگے۔
میجر طفیل شہید جہاں ایک ذمے دار آفیسر تھے، وہیں ایک ذہین اور تجربہ کار انسٹرکٹرکی حیثیت سے بھی جانے جاتے تھے۔
میجر طفیل محمد کو کمپنی کمانڈر بنا کر مشرقی پاکستان رائفلز میں تعینات کیا گیا، 7 اگست 1958 کو لکشمی پور میں بھارتی فوج کی پیش قدمی کو روکنے کے لئے بحیثیت کمانڈر میجر طفیل نے اپنے ونگ کے ساتھ دشمن کی چوکی کے عقب میں پہنچ کر فقط 15 گز کے فاصلے سے حملہ آور ہوئے۔
دشمن نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے مشین گن سے فائرنگ شروع کردی، میجر طفیل چونکہ اپنی پلاٹون کی پہلی صف میں تھے اس لیے وہ گولیوں کی پہلی ہی بوچھاڑ سے زخمی ہوگئے تاہم وہ زخمی ہونے کے باوجود آگے بڑھتے رہے اور انہوں نے ایک دستی بم پھینک کر دشمن کی مشین گن کو ناکارہ بنایا۔
گھمسان جنگ اس وقت تک جاری رہا جب تک بھارتی فوج کو بھاگنے پر مجبور کردیا، دشمن اپنے پیچھے چار لاشیں اور تین قیدی چھوڑ گیا، میجر طفیل محمد شہید نے گھمسان کی جنگ کے بعد اسی دن ملک کی حفاظت کرتے ہوئے جان دے کرشہادت کا درجہ حاصل کیا۔
میجر طفیل محمد کو فاتح لکشمی پور بھی کہا جاتا ہے، میجر طفیل محمد شہید کی لازوال قربانی کے اعتراف میں حکومتِ پاکستان نے انہیں پاکستان کے سب سے بڑے فوجی اعزاز نشانِ حیدر سے نوازا، میجر طفیل محمد یہ اعزاز حاصل کرنے والے پاکستان کے دوسرے سپوت تھے۔