ملالہ یوسفزئی نے حماس اور اسرائیل کے درمیان فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اجتماعی سزا مسئلے کا حل نہیں، غزہ کو ساری زندگی بموں کا سامنا کرنے پر مجبور نہیں رہنا چاہیے۔
ملالہ یوسفزئی نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر کیے جانے والے مظالم پر کہا کہ اجتماعی سزا مسئلے کا حل نہیں۔
ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ غزہ کی نصف آبادی کی عمر 18 برس سے کم ہے اور انہیں ساری زندگی بموں کا سامنا کرنے پر مجبور نہیں رہنا چاہیے۔ انہوں نے فلسطینیوں کے لیے امدادا کا بھی اعلان کیا۔
اس سے قبل ملالہ یوسفزئی کا ایکس پر دیئے گئے بیان میں کہنا تھا کہ ”جیسا کہ میں نے حالیہ دنوں میں دل دہلا دینے والی خبریں دیکھی ہیں، اس دوران میری توجہ فلسطینی اور اسرائیلی بچوں کی طرف ہے جو جنگ کی صورتحال میں شدید متاثر ہوئے ہیں“۔
— Malala Yousafzai (@Malala) October 10, 2023
ملالہ نے جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنے بچپن کو یاد کیا اور لکھا میں صرف 11 برس کی تھی جب میں نے اپنے ارد گرد دہشتگردی اور تشدد جیسا ماحول دیکھا، صبح سویرے ہم مارٹر گولوں کی آوازوں سے اُٹھتے تھے۔
سماجی کارکن نے لکھا کہ ’آج میں ان تمام بچوں اور لوگوں کے لیے غمزدہ ہوں جو مقدس سرزمین میں امن اور انصاف کے خواہاں ہیں‘۔
ملالہ کا مزید کہنا تھا کہ ’جنگ ہمیشہ بچوں پر اثر انداز ہوتی ہے چاہے وہ اسرائیل کے گھروں سے اٹھائے گئے بچے ہوں یا غزہ میں فضائی حملوں کے ڈر سے چھپے ہوئے یا خوراک اور پانی کی کمی کا سامنا کرنے والے بچے ہوں‘۔