نوبیل انعام یافتہ سماجی کارکن ملالہ یوسفزئی نے حماس اور اسرائیل کے درمیان فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے، فلسطینی شہر غزہ پر اسرائیلی حملوں کے خلاف دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، ان حملوں کے نتیجے میں اب 900 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق غزہ پر صہیونی فورسز کی بہیمانہ بمباری اور نسل کشی کے خلاف اٹلی، چلی، برازیل، یمن، ترکیے، کویت اور بحرین سمیت اردن کے دارالحکومت عمان میں فلسطینیوں کے حق میں بڑی ریلیاں نکالی گئیں۔
مظاہروں میں شامل ہزاروں افراد اسرائیلی جارحیت روکنے کا مطالبہ دہراتے رہے، صہیونی جارحیت کے خلاف ہزاروں افراد اقوامِ متحدہ کی عمارت کے باہر جمع ہوئے اور فلسطین کی آزادی کے فلک شگاف نعرے بلند کیے۔
امریکی ریاست نیویارک میں فلسطینی اور اسرائیلی حمایتی آمنے سامنے آ گئے، نیو یارک سٹی کے ٹائمز اسکوائر پر اتوار کی سہ پہر کو فلسطینیوں کی حامی ریلی نے اسرائیل پر حماس کے حملے کی حمایت کا اظہار کیا، تاہم اسی وقت اسرائیل کے حامی بھی نکل آئے تھے جنھوں نے سڑکوں پر کھڑے ہو کر اسرائیل کا قومی ترانہ گایا۔
ملالہ یوسفزئی نے اب اس حوالے سے ایکس پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ جیسا کہ میں نے حالیہ دنوں میں دل دہلا دینے والی خبریں دیکھی ہیں، اس دوران میری توجہ فلسطینی اور اسرائیلی بچوں کی طرف ہے جو جنگ کی صورتحال میں شدید متاثر ہوئے ہیں۔
— Malala Yousafzai (@Malala) October 10, 2023
ملالہ نے جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنے بچپن کو یاد کیا اور لکھا میں صرف 11 برس کی تھی جب میں نے اپنے ارد گرد دہشتگردی اور تشدد جیسا ماحول دیکھا، صبح سویرے ہم مارٹر گولوں کی آوازوں سے اُٹھتے تھے۔
سماجی کارکن نے لکھا کہ ’آج میں ان تمام بچوں اور لوگوں کے لیے غمزدہ ہوں جو مقدس سرزمین میں امن اور انصاف کے خواہاں ہیں‘۔
ملالہ کا مزید کہنا تھا کہ ’جنگ ہمیشہ بچوں پر اثر انداز ہوتی ہے چاہے وہ اسرائیل کے گھروں سے اٹھائے گئے بچے ہوں یا غزہ میں فضائی حملوں کے ڈر سے چھپے ہوئے یا خوراک اور پانی کی کمی کا سامنا کرنے والے بچے ہوں‘۔