جکارتہ: انٹرنیٹ کی مدد سے چلنے والی معروف ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ یوٹیوب پر ویسے تو روزانہ سیکڑوں صارفین تخلیقی کام شیئر کرتے ہیں مگر انڈونیشیا کے نوجوان نے اپنی نوعیت کی منفرد ویڈیو بنا کر کے لوگوں کی توجہ حاصل کرلی۔
اوڈیٹی سینٹرل کی رپورٹ کے مطابق انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والے نوجوان یوٹیوبر کا نام ’محمد دیدت‘ اور عمر صرف اکیس سال ہے، انہوں نے رواں ماہ کے اوائل میں ایسے ہی ایک خیال پر کام شروع کیا۔
محمد دیدت نے دوسرے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کے لیے اپنے چینل پر انوکھی ویڈیو بنا کر شیئر کی۔ اس ویڈیو میں وہ مسلسل دو گھنٹوں تک صوفے پر بیٹھ کر کوئی کام کیے بغیر کیمرے کے آگے بیٹھ کر اس کو دیکھتے رہے۔
دیدت کی یہ ویڈیو دو گھنٹے کے دورانیے کی ہے جس کو اب تک پندرہ لاکھ سے زائد صارفین دیکھ چکے ہیں، جن میں سے کچھ نے اس کا مذاق بنایا جبکہ کچھ اس کو اپنی نوعیت کی منفرد ویڈیو قرار دے رہے ہیں۔
نوجوان کی مسلسل دو گھنٹے تک خاموش رہنے اور کچھ نہ کرنے کی ویڈیو جب انٹرنیٹ پر لوگوں کی توجہ کا مرکز بنی تو دیگر مشہور شخصیات نے بھی یہ انداز اپنا کر دو گھنٹے سے زائد دورانیے کی ویڈیو بنا کر شیئر کی۔
محمد دیدت نے بین الاقوامی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’مجھے میرے فالوورز نے علمی اور مثبت ویڈیو بنانے کی درخواست کی، جس کے بعد میرے ذہن میں یہ خیال آیا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’مداحوں کی خواہش پر میں نے اس کی پریکٹس کی، یہ بہت مشکل کام تھا کیونکہ دو گھنٹے کیمرے کو دیکھنا، اپنے تاثرات نہ بدلنا اور خاموش رہ کر کچھ نہ کرنا ناممکن کام تھا‘۔
نوجوان نے ویڈیو کو ’بغیر کام کے دو گھنٹے‘ کا عنوان دیا۔ دیدت کا کہنا تھا کہ ’انڈونیشیائی معاشرے کو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے اپنی ویڈیو کے ذریعے نوجوانوں کو آگاہی دینے کی کوشش کی، اسے شیئر کرنا میرے لیے مشکل کام تھا اسی وجہ سے نہ چاہتے ہوئے بھی بوجھل دل کے ساتھ ویڈیو کو یوٹیوب پر اپ لوٹ کیا‘۔
یوٹیوبر نے اپنے ناظرین کو مخاطب کرکے کہا کہ ‘میں نے اس ویڈیو کو تیار کیا لیکن اس کے فائدے کی بات کی جائے تو اس کا انحصار آپ پر ہے۔’ انہوں نے کہا کہ میرا آپ کو مشورہ ہے اور امید بھی ہے کہ آپ محظوظ ہوں گے اور اس ویڈیو سے سبق حاصل کریں گے۔
دیدت کہتے ہیں کہ میں نے ویڈیو کا دورانیہ پانچ سے دس منٹ کا سوچا تھا مگر پھر اس کا وقت بڑھ گیا، مجھے تشویش تھی کہ ریکارڈنگ کے دوران والدین آواز نہ دیں کیونکہ اُن کی آواز کو نظر انداز نہیں کرسکتا تھا، خوش قسمتی سے میں بغیر کسی پریشانی کے ویڈیو بنانے میں کامیاب رہا۔
دیدت کا مزید کہنا تھا کہ ‘مجھے ویڈیو کے اس قدر پھیلنے کی امید نہیں تھی، میں تو صرف اپنے سبسکرائبرز کے لیے مزاحیہ ویڈیو بنانا چاہتا تھا’۔