تازہ ترین

ملک میں معاشی استحکام کیلئےاصلاحاتی ایجنڈےپرگامزن ہیں، محمد اورنگزیب

واشنگٹن: وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ملک...

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

طیارہ حادثے میں مردہ قرار دیا گیا شخص 45 سال بعد زندہ لوٹ آیا

کیرالا: بھارت میں 45 سال قبل مردہ قرار دیا گیا ایک شخص زندہ لوٹ آنے پر لوگ حیران رہ گئے۔

تفصیلات کے مطابق 1976 میں حادثے کا شکار ہونے والے ایک طیارے میں مردہ قرار دیا جانے والے بھارتی شہری کے زندہ ہونے کی خبر سن کر ان کے اہل خانہ اور اہل محلہ حیران رہ گئے۔

ساجد تھونگل کا تعلق بھارتی ریاست کیرالا کے ایک گاؤں سستھام کوٹا سے ہے، وہ اس وقت 70 برس کے ہیں، پینتالیس سال قبل انڈین ایئر لائن کا ایک جہاز ممبئی سے مدراس جاتے ہوئے انجن فیل ہونے کے سبب حادثے کا شکار ہوا تھا، اور اس میں سوار تمام 95 افراد ہلاک ہو گئے تھے، خیلج فارس میں روزگار کی تلاش کے لیے جانے والا ساجد تھونگل بھی اس جہاز میں سوار تھا۔

رپورٹ کے مطابق جہاز حادثے کے بعد تمام مسافروں کو مردہ قرار دے دیا گیا تھا اور ساجد کے گھر والوں نے اسے بھی مردہ سمجھ کر تمام رسومات ادا کی تھیں، تاہم ساجد معجزاتی طور پر حادثے میں زندہ بچ گیا تھا، لیکن اس نے اپنے گھر والوں کو اپنے متعلق نہ بتانے کا فیصلہ کیا اور ابوظبی چلا گیا۔

والدین، تین بھائیوں اورچار بہنوں کو یقین ہو گیا تھا کہ ساجد اب اس دنیا میں نہیں رہا، دوسری جانب اس نے ابوظبی میں بھارتی ثقافت کے فروغ کے لیے ہندوستانی فلموں کی تشہیر کا کام شروع کر دیا، ایک بار 1982 میں وہ ممبئی بھی آیا تاکہ اپنا کاروبار کر سکے، تاہم وہ کامیاب نہ ہو سکا، جس سے ساجد کے دل میں خوف پیدا ہو گیا کہ اگر وہ گھر گیا تو اہل خانہ اسے ایک ناکام شخص سمجھیں گے۔

بقول ساجد وہ چاہتا تھا کہ ایک کامیاب کاروباری آدمی بن کر گھر واپس جائے اور اہل خانہ کو اپنے زندہ ہونے کا ثبوت دے، اس لیے اس نے کامیاب بزنس مین بننے تک گھر والوں سے نہ ملنے کا فیصلہ کیا۔

2019 میں ساجد کی ملاقات کے ایم فلپ سے ہوئی جو بچھڑے ہوئے پیاروں کو آپس میں ملانے کا کام کرتے تھے، ساجد نے بتایا کہ اگر یہ لوگ مجھے تلاش نہ کرتے تو شائد میں اپنے خاندان سے ملے بغیر ہی حقیقی موت مر جاتا۔ فلپ کا کہنا تھا کہ جب وہ پہلی بار ساجد سے ملا تو وہ ذہنی دباؤ کا شکار تھا اور اسے راضی کرنے میں بڑی مشکل ہوئی۔

کے ایم فلپ نے ساجد کو منانے کے بعد اپنے ایک کارکن کو اس کے گھر حالات معلوم کرنے کے لیے بھیجا، ساجد کے والد 2012 میں انتقال کر گئے تھے، لیکن ان کی والدہ، بیوی اور بھائی زندہ تھے، اہل خانہ کو جب ساجد کے متعلق بتایا گیا تو وہ یہ جان کر حیران رہ گئے کہ وہ زندہ اور دبئی میں رہائش پذیر ہے۔

Comments

- Advertisement -