منگل, دسمبر 10, 2024
اشتہار

امریکا: مسجد نذر آتش کرنے والے مجرم کو 24 برس قید کی سزا

اشتہار

حیرت انگیز

واشنگٹن : امریکی عدالت نے آسٹن میں مسلمانوں کے اکسانے اور مسجد و اسلامی مرکز کو نذر آتش کرنے کے جرم میں مارک پرییز کو 24 برس  سے زائد قید کی سنا دی۔

تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست ٹیکساس کی عدالت نے اسلام فوبیا کا شکار متعصب شخص کو ریاست کے جنوبی حصّے میں مسجد کو آتش گیر مادے کی مدد سے شہید کرنے کے جرم میں قید کی سزا سنائی ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ٹیکساس کے شہر آسٹن میں واقع عدالت میں مذہبی شدت پسند مارک پیریز نامی شخص پر شہریوں کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکانے اور نفرت انگیز انگیزی پر مبنی سرگرمیاں انجام دینے الزامات بھی عائد کیے گئے تھے۔

- Advertisement -

امریکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اسلام اور مسلمان دشمنی سے سرشار مجرم 26 سالہ مارک پرییز نے سنہ 2017 میں عمداً آسٹن میں واقع مسجد کو آتش گیر مادہ ڈال کر نذر آتش کیا تھا اور ساتھ متاثرہ مسجد سے ملحق اسلامی مرکز کو بھی آگ لگا دی تھی۔

مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مجرم پر گذشتہ برس جولائی میں عدالت نے مسلمانوں کے خلاف شہریوں کو اشتعال دلانے پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی تھی۔

امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مرجم کے وکیل مارک دی کارلوں نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ میرے موکل کو ’اتنے طویل عرصے کی سزا نے مایوس کیا‘ ہم سزا کے خلاف اپیل کریں گے۔

پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ مارک پرییز مسلمانوں اور اسلام سے باگل پبن کی حد تک نفرت کرتا تھا جس کے باعث اس نے آسٹن شہر میں مسلمانوں کی عبادت گاہ کو نذر آتش کردیا۔

امریکی میڈیا کے مطابق وکیل صفائی مارک دی کارلو نے دعویٰ کیا کہ میرے موکل پر مذہبی انتہا پسندی کے الزامات مناسب نہیں ہیں۔

امریکی کی پولیس کا کہنا تھا کہ مارک پرییز ریاست ٹیکساس میں بسنے والے مسلمانوں میں پروان چڑھنے والے خوف کا باعث ہے۔

دوسری جانب سے مجرم مارک پرییز نے بھی مسجد کو نذر آتش کرنے میں ملوث ہونے کی تردید کی جسے مزید 40 برس قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔


مزید پڑھیں : امریکی ریاست ٹیکساس میں مسجد نذرآتش


یاد رہے کہ امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر آسٹن میں واقع مسجد اور وکٹوریہ اسلامی مرکز کو گذشتہ 29 جنوری کو نذر آتش کیا گیا تھا، جس کے بعد پولیس نے ملزمان کی گرفتاری میں مدد فراہم کرنے کے لیے 30 ہزار ڈالرز انعام کا اعلان کیا تھا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں