تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

مانو کی نو زندگیاں!

ایک دفعہ کا ذکر ہے…. اووہو! اب یہ مت کہنا کہ یہ جملہ بہت پرانا ہے۔ پرانی چیزیں تو ہمیشہ قیمتی ہوتی ہیں۔ بالکل ایسے ہی جیسے ہماری مانو بلّی کی زندگی۔

مانو بلّی کی نو زندگیوں کی کہانی بھی بڑی دل چسپ ہے۔ وہ گرمیوں کا ایک دن تھا۔ مانو بلّی کی امی نے اسے نصیحت کی۔ ’’مانو! ہر بلّی کے پاس نو زندگیاں ہوتی ہیں۔ اس لیے تم اپنی ہر زندگی کی قدر کرنا۔‘‘

’’نو زندگیاں!‘‘ مانو بلّی نے حیرت سے پوچھا۔ اس نے نو زندگیوں کا تذکرہ پہلی بار سنا تھا۔

’’مطلب تم اسے موقع (چانس) کہہ سکتی ہو۔ یعنی تم آٹھ خطرات سے بچ جاؤ گی لیکن نواں خطرہ تمہیں نقصان پہنچا سکتا ہے۔‘‘

مانو بلّی کی امی یہ بات کہہ کر چلی گئیں لیکن مانو کو شاید یہ باتیں سمجھ نہیں آئی تھیں۔ امی کے جانے کے بعد مانو نے کمرے میں شور شرابا کر کے برتن الٹ پلٹ دیے۔ برتنوں کی آواز سن کر گھر کا مالک مانو کی خبر لینے اٹھا۔ مانو نے مالک کے تیور دیکھے تو کھلی کھڑکی سے نیچے چھلانگ لگا دی۔ خوش قسمتی سے وہ درخت کی ایک شاخ میں الجھ گئی اور پھر اس نے آرام سے زمین پر قدم رکھ لیے۔ اس کی زندگی بال بال بچ گئی تھی۔ اس کے پاس آٹھ موقع رہ گئے تھے۔

مانو کی نظر اچانک ایک مینڈک پر پڑی۔ اس نےمینڈک پر چھلاگ لگائی لیکن مینڈک اس سے کہیں زیادہ پھرتیلا نکلا۔ مانو بلّی مینڈک کو کھانے کے چکر میں پانی کے اندر گر کر ڈوبنے لگی۔ اس نے ایک پتھر کا سہارا لے کر اپنی جان بچالی۔ اب اس کے پاس سات موقع رہ گئے تھے۔

اسے دودھ کا ایک جگ دکھائی دیا۔ یہ تو سب ہی جانتے ہیں کہ بلّی کو دودھ کتنا پسند ہے۔ دودھ پینے کے چکر میں اس کا سر جگ میں پھنس گیا۔ وہ زور زور سے چلانے لگی۔ اب اس کی زندگی اس کی ایک سہیلی بلّی نے جگ کو توڑ کر بچائی۔ چھ زندگیاں ابھی باقی تھیں لیکن مانو بلّی کو اب بھی احتیاط کا خیال نہ آیا اور اس نے ایک بڑی مچھلی کے سر کو کھانے کی ناکام کوشش کی۔ مچھلی کا کانٹا اس کے حلق میں اس بری طرح پھنسا کہ وہ تڑپنے لگی۔ بڑی مشکل سے قےکر کے اس نے کانٹا تھوک دیا۔ اس کے پاس پانچ مواقع رہ گئے تھے۔

مانو بلّی احتیاط کے تمام اصولوں کو نظرانداز کر کے درخت کے نیچے اور سڑک کے کنارے بے فکری سے لیٹ گئی۔ اف یہ کیا۔ ڈبل روٹی لے جانے والی ایک گاڑی نے بڑی مشکل سے بریک لگا کر مانو کی جان بچائی۔ اب صرف چار زندگیاں باقی تھیں۔ مانو اب ایک باغ میں گئی جہاں اس نے غصے میں آکر توڑپھوڑ شروع کردی۔ اسے معلوم نہیں تھا کہ باغ کا رکھوالا کتا اسے دیکھ رہا ہے۔ کتّے نے مانو کی طرف چھلانگ لائی۔ مانو بھاگ کر درخت پر چڑھ گئی۔ اب اس کے پاس تین مواقع رہ گئے تھے۔

درخت پر اس نے پرندوں کے گھونسلوں میں موجود انڈوں کو نقصان پہنچانا شروع کردیا۔ پرندوں نے جب اپنے انڈوں کا یہ حشر دیکھا تو طیش میں آکر مانو پر حملہ کر دیا۔ مانو نے جان بچانے کے لیے نیچے چھلانگ لگا دی۔ اس کی زندگی کے دو مواقع رہ گئے لیکن مانو اس دفعہ ایک کچرا دان میں گر گئی تھی۔ اس نے کچرا دان سے نکلنے کی بہت کوشش کی لیکن اسے کام یابی نہیں ملی۔ ساری رات اسے آلو کے چھلکے اور خراب انڈوں کی بدبو میں گزارنی پڑی۔

اب مانو کو اپنی غلطی کا احساس ہو رہا تھا۔ اس کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔

’’کاش! میں اپنی امی کی بات مان لیتی اور اپنی زندگی اچھے انداز سے گزارتی تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔ مانو کے آنسوؤں کو دیکھ کر اللہ تعالیٰ کو رحم آیا اور اس نے مانو کی جان بچانے کے لیے خاکروب (کچرا اٹھانے والا) کو بھیج دیا۔ خاکروب نے کچرا دان دریا کے کنارے خالی کر دیا۔ سورج کی روشنی جب مانو بلّی کی آنکھوں سے ٹکرائی تو اسے ہوش آیا۔ اب اس کے پاس ایک موقع رہ گیا تھا۔ لیکن اب اس نے فیصلہ کر لیا تھا کہ وہ اپنی زندگی کو اپنی احمقانہ حرکتوں کی وجہ سے نہیں گنوائے گی۔

(مصنّف: ابنِ بہروز)

Comments

- Advertisement -