تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

جدید کاروں کی تیاری ہزاروں افراد کا روزگار چھین سکتی ہے

یورپ میں کار سازی کی صنعت ہائیڈرو کاربن کاروں کی جگہ الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری پر توجہ مرکوز کرتی جا رہی ہے مگر اس انقلابی تبدیلی کی وجہ سے لاکھوں افراد کی نوکریاں بھی خطرے میں ہیں

آندریا کنیبل جرمن قصبے بیُؤل میں بوش کمپنی میں گزشتہ دو دہائیوں سے ملازمت کر رہی ہیں مگر ان کا شمار اس ادارے کے ان سات سو کارکنوں میں ہوتا ہے جن کی ملازمت خطرے میں ہے۔

بوش کمپنی کے مطابق وہ عام ایندھن استعمال کرنے والی گاڑیوں کی تیاری کا کام کرنے والے سات سو ہنرمندوں کو 2025 تک ملازمت سے فارغ کر دے گی۔

یورپی یونین میں 2035 میں پیٹرول اور ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں کی فروخت پر پابندی لگا دی جائے گی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ تب صرف اور صرف الیکٹرک گاڑیاں ہی فروخت ہوں گی۔

یورپی یونین کے مطابق اس فعال پابندی کی وجہ یہ ہے کہ اس بلاک میں چلنے والی گاڑیاں براعظم یورپ سے ضرر رساں گیسوں کے اخراج میں سے 15 فیصد کی ذمے دار ہیں۔

اس صنعت سے تعلق رکھنے والے چند نہایت اعلیٰ ہنرمندوں کی نوکریاں تو قائم رہیں گی مگر یہ افراد الیکٹرک کاروں کے شعبے میں کام کریں گے، تاہم بہت بڑی تعداد میں کارساز ہنر مندوں کی نوکریاں ختم ہو سکتی ہیں۔

یورپی آٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے مطابق یورپ میں 14.6 ملین کارکن اس شعبے سے وابستہ ہیں جو  یورپ کی مجموعی افرادی قوت کا تقریباً سات فیصد بنتا ہے۔

آندریا کنیبل ٹریڈ یونین کی رکن ہیں اور بیُؤل قصبے میں ورک کونسل کی نمائندہ بھی ہیں وہ اس وقت انتظامیہ کے ساتھ گفت و شنید میں مصروف ہیں کیوں کہ زیادہ تر کارکن تو بے روزگاری کے خوف کی وجہ سے بات بھی نہیں کرتے۔

اس وقت خود آندریا کنیبل کی اپنی نوکری بھی محفوظ نہیں، پچپن سالہ کنیبل کا کہنا ہے کہ مجھے شدید تشویش ہے میں چار برس بعد ساٹھ سال کی ہو جاؤں گی، تب شاید میری بیٹی یونیورسٹی جا رہی ہو۔‘‘

کنیبل کہتی ہیں کہ اب تک بوش کمپنی کے اعلیٰ عہدیداروں کی جانب سے روزگار کے چند مواقع کی پیش کش کی گئی ہے تاہم ان کی یونین کا خیال ہے کہ اس کمپنی کے دو کارخانوں میں کام کرنے والے 37 سو افراد میں سے نصف بالآخر اپنی نوکری کھو دیں گے۔

اس حوالے سے بوش کمپنی کے ان پیداواری اداروں کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ عمل سماجی طور پر قابل قبول انداز میں مکمل کیا جائے گا۔

یہ بات اہم ہے کہ ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں کی تیاری کے لیے الیکٹرک گاڑیاں کی تیاری کی نسبت بہت زیادہ افرادی قوت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس لیے متبادل ملازمتیں یا نئے تربیتی مواقع فراہم کیے بغیر الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری کی جانب بڑھتے جانے کی سماجی قیمت بے حد زیادہ ہے۔

ماہرین اقتصادیات زور دیتے آئے ہیں کہ "گرین پروڈکٹس” کی جانب بڑھنے سے کاروباری کمپنیوں کو زیادہ فائدہ ہوگا جبکہ روزگار اور ترقی دونوں شعبوں میں مثبت اثرات سامنے آئیں گے۔

دوسری جانب مزدوروں کے حقوق کی تنظیموں کے مطابق معمر یا غیر ہنرمند ملازمین جنہیں کسی دوسری جگہ کھپایا نہیں جا سکتا وہ ریاستی سماجی امداد کے محتاج ہو کر رہ جائیں گے۔

آندریا کنیبل جو اس وقت ایک کنسلٹنٹ کی نوکری کے لیے مختلف اداروں میں درخواستیں ارسال کررہی ہیں کہتی ہیں کہ انہیں ان کی ڈھلتی عمر کی وجہ سے نئی ملازمت ملنا بہت مشکل ہے۔

Comments

- Advertisement -