پشاور کے سینٹرل جیل میں ڈھائی ہزار کے قریب قیدیوں نے پڑھ لکھ کر ڈگریاں حاصل کر لیں ہیں۔
تفصیلات کے مطابق یہ اعداد شمار اے آر وائی نیوز کے پروگرام” باخبر سویرا” میں پیش کئے گئے، پروگرام میں پشاور سینٹر ل جیل سپرنٹنڈنٹ نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ صوبائی حکومت اور آئی جی کے پی کی خصوصی ہدایات ہیں کہ جیل کو اصلاحاتی مرکز ہونا چاہیئے اس کے لئے ضروری ہے کہ قیدیوں کو معیاری تعلیم دے کر انہیں مفید شہری بنائیں۔
مقصود الرحمان پشاور سینٹرل جیل سپرنٹنڈنٹ نے بتایا کہ قیدیوں کو دینی تعلیم بھی مہیا کی جارہی ہے اور کئی قیدی اس وقت ناظرہ کی تعلیم حاصل کررہے ہیں، ہمارے پاس اعلیٰ کوالیفائڈ ٹیچر ہے، اور قیدیوں کے مطالعے کے لئے ایک لائبریری بھی موجود ہے۔
یہی نہیں سینٹرل جیل میں باقاعدہ درس وتدریس کا بھی اہتمام کیا جاچکا ہے ابھی تک ہماری جیل میں تعلیم کا سلسلہ منظم انداز میں جاری ہے۔
سینٹرل جیل سپرنٹنڈنٹ کا کہنا تھا کہ تعلیم کے فروغ کے لئے ہماری صوبوں کی دیگر جیلوں کے ساتھ رابطہ رہتا ہے انہوں نے بتایا کہ آئندہ ہمارا پروگرام لیدر انڈسٹری کا ہے، جس کے لئے ہمیں زمین بھی مل چکی ہے۔
نمایاں کامیابیاں
میٹرک سے لیکر ایم اے تک قیدیوں نے امتحانات پاس کئے ہیں
بائیس قیدیوں نے قرآن پاک کا ترجمہ بھی مکمل کیا ہے
اردو ادب میں 190 قیدیوں نے ڈگری حاصل کی۔
106 قیدیوں نے بی اے جبکہ 12 نے ماسٹر ڈگری حاصل کی۔
مقصود الرحمان نے گفتگو میں انتہائی اہم نقطہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ امتحانات پاس کرنے والے قیدیوں کو اس کی سزاؤں میں رعایت دی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ قیدی تعلیم کی جانب تیزی سے راغب ہورہے ہیں تاکہ انہیں جلد رہائی مل سکے اور وہ کارآمد شہری بن سکیں۔
انہوں نے بتایا کہ اگر ایک قیدی کی سزا پچیس سال ہے اور وہ تعلیم حاصل کرنے کے دوران کوئی امتحان پاس کرتا ہے تو اس کی سزا کا ایک سال کم کردیا جاتا ہے۔