اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران اپنا بیان ریکارڈ کروا رہی ہیں۔
تفصیلات کےمطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرکررہے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے قائد میاں نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن صفدر احتساب عدالت میں موجود ہیں۔
احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز کا بیان قلمبند کیا جا رہا ہے۔
مریم نوازکا بیان قلمبند کیا جا رہا ہے
مریم نواز نے سماعت کے آغازپراپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ میری عمر 44 سال ہے اور یہ بات درست ہے میرے والد عوامی عہدوں پررہے۔
سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے عدالت کوبتایا کہ جےآئی ٹی اورجے آئی ٹی رپورٹ اس کیس سےغیرمتعلقہ ہیں۔
مریم نواز نے عدالت کو بتایا کہ جے آئی ٹی کی تشکیل سپریم کورٹ میں درخواستیں نمٹانے کے لیے تھی، جے آئی ٹی سپریم کورٹ کی معاونت کے لیے تشکیل دی گئی۔
سابق وزیراعظم کی بیٹی نے کہا کہ جےآئی ٹی کا اخذ نتیجہ اوررائےغیر مناسب اورغیرمتعلقہ ہے، رائے کوان حالات میں اس کیس میں میرے خلاف پیش نہیں کیا جاسکتا۔
مریم نواز لکھے بیان میں کومہ اور فل اسٹاپ بھی پڑھنے لگیں جس پرمعزز جج محمد بشیر نے کہا کہ کومہ نہ پڑھیں، مریم نواز نے جواب دیا کہ میرے وکیل نے پڑھنے کو کہا میں نے پڑھ دیا۔
انہوں نےعدالت کو بتایا کہ 20اپریل 2017 کے فیصلے میں میرا اورشوہرکا ذکرنہیں تھا جبکہ 5 مئی 2017 کوسپریم کورٹ کےحکم پر جے آئی ٹی تشکیل دی گئی۔
سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ جےآئی ٹی کا اس ٹرائل سے کوئی تعلق نہیں ہے، جے آئی ٹی رکن بلال رسول کی اہلیہ پی ٹی آئی کی سرگرم سپورٹر ہیں اور وہ خود بھی ن لیگ کے مخالف ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 10 اے شفاف ٹرائل کا حق دیتا ہے، جے آئی ٹی پرتحفظات تھے، ارکان جانبدار تھے۔
انہوں نے عدالت کوبتایا کہ بلال رسول کا تعلق ایس ای سی پی سے تھا اور وہ میاں اظہر کے بھانجے ہیں جبکہ بلال رسول اوران کا خاندان پی ٹی آئی کا سپورٹر ہے۔
سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ میاں اظہر کے بیٹے حماد اظہر کی عمران خان سے ملاقات ہوئی۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ جےآئی ٹی ارکان پرتحفظات سے متعلق میراموقف نوازشریف جیسا ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ جےآئی ٹی کی 10والیم پرمشتمل خود ساختہ رپورٹ غیرمتعلقہ تھی، حتمی رپورٹ سپریم کورٹ میں درخواستیں نمٹانے کے لیے تھی۔
سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ ان درخواستوں کوبطورشواہد پیش نہیں کیا جاسکتا جبکہ جے آئی ٹی تفتیشی رپورٹ اور ناقابل قبول شہادت ہے۔
انہوں نے عدالت کوبتایا کہ سپریم کورٹ نے جےآئی ٹی کو شواہد کی روشنی میں ریفرنس دائرکرنے کا کہا، یہ نہیں کہا رپورٹ کو بطورشواہد ریفرنس کاحصہ بنایا جائے۔
مریم نواز نے کہا کہ جےآئی ٹی نے شاید مختلف محکموں سے مخصوص دستاویزات اکٹھی کیں، یہ تفتیش یکطرفہ تھی۔
سابق وزیراعظم کی بیٹی نے کہا کہ اختیارات سے متعلق نوٹی فکیشن جے آئی ٹی کی درخواست پرجاری کیا گیا جبکہ جےآئی ٹی سپریم کورٹ کی معاونت کے لیے تھی، ریفرنس کے لیے نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ سال 2000 میں عامرعزیزبطورڈائریکٹربینکنگ کام کررہے تھے جبکہ 2000ء میں مشرف حکومت نے عامر عزیز کو ڈیپوٹیشن پرتعینات کیا۔
مریم نوازنے کہا کہ نعمان اور کامران کی جے آئی ٹی میں تعیناتی مناسب نہیں تھی، 70 سال کے سول ملٹری جھگڑے کا بھی جے آئی ٹی پراثرپڑا۔
سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ عرفان منگی کی تعیناتی کا کیس سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے، انہیں جےآئی ٹی میں شامل کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ میری اطلاع کے مطابق نعمان ڈان لیکس انکوائری کمیٹی کا حصہ تھے، ڈان لیکس کی وجہ سے سول ملٹری تناؤمیں اضافہ ہوا۔
مریم نواز نے عدالت کو بتایا کہ جےآئی ٹی میں تعیناتی کے وقت نعمان آئی ایس آئی میں نہیں تھے، انہیں آوٹ سورس کیا گیا تھا۔
سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ نعمان سعید کی تنخواہ بھی سرکاری ریکارڈ سے ظاہر نہیں ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے درخواستیں نمٹانے کے لیے جے آئی ٹی کواختیارات دیے، ایسے اختیارات غیرمناسب اورغیر متعلقہ تھے۔
مریم نواز نے کہا کہ یوکے، یواے ای اورسعودی عرب کولکھے ایم ایل ایزپیش نہیں کیے گئے، والیم 10کے حصول کے لیےعدالت نے میری درخواست مسترد کی۔
سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ ایم ایل ایزکوبطورشہادت میرے خلاف استعمال نہیں کیا جاسکتا اور تفتیشی ایجنسی کا ریکارڈ بیان قابل قبول شہادت نہیں ہے۔
عدالت کی جانب سے سوال کیا گیا کہ سپریم کورٹ میں لندن فلیٹس کی ملکیت سے متعلق مؤقف پرکیا کہیں گی؟ جس پر انہوں نے جواب دیا کہ جمع دستاویزات میں نہیں کہا لندن فلیٹس کی بینیفشل مالک رہی۔
مریم نواز نے کہا کہ ثبوت نہیں کب ، کیسے اورکس نے پاناما کا ریکارڈ حاصل کیا جبکہ ایک کیس میں پیش دستاویزدوسرے کیس میں پیش نہیں کی جا سکتیں۔
انہوں نے کہا کہ سوال نمبر 15حسن اور حسین نواز سے متعلق ہیں اور وہ دونوں اس عدالت میں موجود نہیں ہے۔
سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے کہا کہ طارق شفیع کے بیان حلفی کا مجھے علم نہیں ہے، طارق شفیع کوبطورگواہ یا ملزم شامل نہیں کیا گیا۔
مریم نواز نے کہا کہ طارق شفیع کے بیان حلفی کومیرے خلاف استعمال نہیں کیا جاسکتا، انہوں نے عدالت کو بتایا کہ حسین نوازسے کبھی میری موجودگی میں جے آئی ٹی نے تفتیش نہیں کی۔
عدالت کی جانب سے سوال کیا گیا کہ کہا گیا طارق شفیع، شہبازشریف نے جے آئی ٹی میں دستخط پہچاننے سے انکارکیا۔
سابق وزیراعظم کی صاحبزادی نے جواب دیا کہ طارق شفیع ، شہبازشریف نے میری موجودگی میں انکار نہیں کیا، دونوں نہ گواہ ہیں اور نہ ہی اس کیس میں نامزد ملزم ہیں۔
عدالت کی جانب سے سوال کیا گیا کہ نیب کی تحقیقات میں کیوں شامل نہیں ہوئی جس پر مریم نواز نے مؤقف اختیار کیا کہ جے آئی ٹی کی تحقیقات میں پیش ہو کر اپنی صفائی دی تھی، سپریم کورٹ نے نیب کو تحقیقات کے بجائے ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔
سابق وزیر اعظم کی صاحبزادی کا کہنا تھا کہ ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ ہوچکا تھا تو نیب میں صفائی دینا بے سود تھا، تفتیشی افسر نے نوٹس میں عدم پیشی کی صورت میں فیصلہ بھی سنا دیا۔
ن لیگ کی رہنما مریم نواز نے کہا کہ تفتیشی افسر نے کہا پیش نہ ہوئے تو سمجھا جائے گا صفائی میں پیش کرنے کو کچھ نہیں، کیا قانون نیب کے تفتیشی افسر کو یہ فیصلہ سنانے کا اختیار دیتا ہے، طلبی کا نوٹس محض آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب کے گواہوں کے بیانات میں تضاد ہے، نیب کے گواہ نے سپریم کورٹ سے رپورٹ حاصل کرنے کا ثبوت نہیں دیا۔
انہوں نے کا کہا کہ میرے والد کی تقریر اور بھائیوں کے انٹرویو مصدقہ نہیں، میرے بھائی کا انٹرویو بی بی سی کے بجائے یوٹیوب سے ڈاؤن لوڈ کیا گیا، ٹی وی انٹرویؤز اور ٹرانسکرپشن قابل قبول شہادت نہیں ہیں۔
ایون فیلڈ ریفرنس: نواز شریف نے آخری 4 سوالوں کے جواب دے دیے
خیال رہے کہ گزشتہ روز سماعت کے دوران نوازشریف کا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے کہنا تھا کہ آصف علی زرداری اور ایک اہم رہنما نے پرویز مشریف کےغیر آئینی اقدام کی پارلیمنٹ سے توثیق کی بات کی لیکن میں نے ایسا کرنے سے انکار کیا، یہ میرے اصل جرائم کا خلاصہ ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دھرنوں کے ذریعے لشکر کشی کی گئی، پیغام دیا گیا وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہویا طویل چھٹی پر باہر چلے جاؤ۔ ماتحت اداروں کے ملازم کا وزیر اعظم کو ایسا پیغام افسوس ناک ہے۔
نوازشریف کا کہنا تھا کہ مسلح افواج کوعزت واحترام سے دیکھتا ہوں۔ فوج کی کمزوری کا مطلب ملک کے دفاع کی کمزوری ہے۔ دفاع وطن ناقابل تسخیر بنانے میں چند گھنٹے تاخیر نہیں کی۔
نوازشریف کا قطری شہزادے سے کاروباری معاملات سے متعلق اظہارلاعلمی
اس سے قبل سماعت کے دوران نواز شریف کی جانب سے عدالت میں متفرق درخواست بھی دائر کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ریفرنسز میں گواہوں کے بعد نواز شریف کا بیان ریکارڈ کیا جائے۔
سابق وزیراعظم کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر نے اعتراض کیا تھا جس کے بعد عدالت نے درخواست مسترد کردی تھی۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔