لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا ہے کہ ہمیں پتا چلا ہے دھاتی ڈور خیبر پختونخوا سے بن کر پنجاب آ رہی ہے، پنجاب میں داخل ٹرکوں کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کیلیے میکنزم ہونا چاہیے، یہ نہیں ہو سکتا کہ بارڈر پر چیک پوسٹ بنا دیں اور باقی راستہ کھلا ہو۔
ایپکس کمیٹی کے پہلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ کور کمانڈر سے پہلے بھی ملاقات ہوئی تھی، ہم سب ایک ٹیم کی طرح کام کر رہے ہیں، پنجاب حکومت کو درپیش چیلنجز اور ان کے حل پر غور کرنا ہوگا۔
مریم نواز نے کہا کہ دہشتگردی کی سرکوبی کیلیے ہر ممکن اقدامات کریں گے، دہشتگردی کے خاتمے کیلیے خفیہ اداروں کی معترف ہوں، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں شہدا کی قربانیاں قابل فخر ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ چکوال میں شہید کیپٹن کے گھر گئی اہل خانہ کی آنکھوں میں آنسو دیکھے، شہدا کے لواحقین کا جذبہ دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے۔
اپنے خطاب میں مریم نواز نے یہ بھی کہا کہ ملک کو دہشتگردی کے خطرے کا سامنا ہے، پاکستان نے دہشتگردی سے مؤثر طریقے سے مقابلہ کیا، اے پی ایس کے بعد مؤثر نیشنل ایکشن پلان ترتیب دیا لیکن اس پر ایسے عمل نہیں ہوا جیسے ہونا چاہیے تھا، پلان پر اس کی اصل رو کے مطابق عمل کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں جرائم پیشہ گینگز کے خلاف کارروائی ہوگی، معلوم ہوا ہے دہشتگردوں کے پاس جدید ہتھیار اور آلات موجود ہیں، افغانستان کے ذریعے بھی دہشتگردوں کو جدید اسلحے تک رسائی ہے، افغانستان سے آنے والے ہتھیار بڑا چیلنج ہیں جبکہ مذہبی شدت پسندی کا بھی سامنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشتگرد بھی ڈیجٹلائز ہو چکے ہیں اور ضروری ہے کہ ہم ان سے آگے رہیں، 9 مئی جو مناظر دیکھے تاریخ میں کبھی نہیں دیکھے، 9 مئی کو عسکری تنصیبات پر حملے کیے گئے، ایک سیاسی جماعت نے حملے کر کے ملکی ساکھ کو نقصان پہنچایا، سیاسی فاشزم کی وجہ سے ملک میں عدم استحکام آیا۔