تازہ ترین

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے

اسلام آباد : صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے...

شاہد خاقان اور مریم کیخلاف توہین عدالت کی درخواست ناقابل سماعت قرار

اسلام آباد ہائیکورٹ نے مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر شاہد خاقان اور مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردی۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے تحریری حکم نامہ جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار نے دلائل دیے کہ ثاقب نثار کی کردار کشی کی گئی، درخواست گزار سے پوچھا مریم، شاہد خاقان نے اس عدالت یا ججوں کے خلاف کچھ کہا، درخواست گزار کے وکیل نے نفی میں جواب دیا۔

حکم نامے کے مطابق توہین عدالت کے عنوان سے کیس میں اصولوں، قانون پر روشنی ڈالی، جج قانون سے بالاتر نہیں ہیں اور وہ بھی جوابدہ ہیں، بے بنیاد تنقید جوڈیشل افسران کے احتساب کا ایک لازمی حصہ ہے۔

عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ توہین کے دائرہ کار کو لارڈ اٹکن نے مناسب طریقے سے بیان کیا، جج جو عدالتی عہدہ رکھنا چھوڑ دیتا ہے ادارے سے تعلق منقطع ہوجاتا ہے، جج کا ریٹائرمنٹ کے بعد عدالتوں سے کوئی تعلق نہیں رہتا، ریٹائرمنٹ کے بعد ایک جج نجی شہری کا درجہ حاصل کرلیتا ہے۔

حکم نامے کے مطابق ایساشخص آئین کے آرٹیکل 204 کے تناظر میں کارکن نہیں، ایساشخص 2003 کےآرڈیننس کے تحت عدالت کا رکن نہیں، ججوں کو انصاف کےچشمےکےذریعے لوگوں کی خدمت کا فرض سونپاجاتاہے۔

تحریری حکم نامے کے مطابق ججزعوامی جانچ پڑتال اورتنقیدسےمحفوظ نہیں ہیں، ایک آزادجج عوامی تنقیدکی وجہ سےکسی دوسرےطریقےسےمتاثرنہیں ہوگا،جج کااختیارآئین کےالفاظ پرمنحصرنہیں ہےبلکہ عوامی احترام ،اعتمادپرمنحصرہے۔

عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ توہین کی طاقت کااستعمال اسی صورت جائز ہو گا جب یہ عوامی مفادمیں ہو، اسلام آباد:زیر التواکیسزکی کارروائی میں مداخلت نہ ہو۔

حکم نامے کے مطابق پٹیشنرکو تکلیف ہوئی ہے ایک سابق چیف جسٹس کو تنقیدکانشانہ بنایاگیا، اسلام آباد:یہ یقینی طورپرتوہین کے جرم کو راغب نہیں کرتاہے، پٹیشن قابل سماعت نہیں ہےاوراس وجہ سےاسےخارج کردیاگیاہے۔

Comments

- Advertisement -