تازہ ترین

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

یو اے ای کا قومی دن، اماراتی حکومت نے برطانوی اسکالر کی سزا معاف کردی

دبئی : متحدہ عرب امارات کی حکومت نے جاسوسی کے الزام میں قید ہونے والے برطانوی اسکالر میتھیو ہیجز کو معافی دے دی۔

تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کے حکام کی جانب سے کچھ روز قبل برطانوی اسکالر 31 سالہ میتھیو ہیجز کو ریاست کی جاسوسی کرنے کا الزام ثابت ہونے پر اماراتی عدالت کی جانب سے عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا ڈاکٹر میتھیو نے جاسوسی کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں صرف پی ایچ ڈی کے سلسلے میں تحقیقات کرنے آیا تھا تاہم پراسیکیوٹر کا کہنا تھا برطانوی اسکالر نے جاسوسی کا اعتراف کیا تھا۔

برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ میتھیو کی اہلیہ جنہوں نے اسکالر کے لیے معافی کی درخواست کی تھی، کہتی ہیں کہ مجھ سے میتھیو کے گھر آنے کا انتظار نہیں ہورہا۔

اماراتی حکام کا کہنا ہے کہ برطانوی اسکالر کو دی جانے والی معافی قومی دن کے موقعے پر 700 قیدیوں کو دی گئی عام معافی کا حصّہ ہے۔

برطانیہ کے وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹر میتھیو کی معافی بہت زبردست خبر ہے۔

برطانوی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ یقیناً ہم میتھیو پر لگائے گئے مقدمات سے راضی نہیں تھے، ہم اماراتی حکومت بے حد شکر گزار ہیں۔

مزید پڑھیں : اماراتی عدالت نے برطانوی اسکالر کو عمر قید کی سزا سنا دی

خیال رہے کہ گذشتہ روز 31 سالہ برطانوی اسکالر میتھیو ہیجز کو اماراتی عدالت نے ریاست کی جاسوسی اور اقتصادی سیکیورٹی تک رسائی حاصل کرنے کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی تھی، جبکہ سزا مکمل ہونے کے بعد ملک بدر کرنے کے احکامات بھی جاری کیے گئے تھے۔

برطانوی شہری پی ایچ ڈی ڈاکٹر میتھیو ہیجز کو سنہ 2011 آنے والی عرب بہار ’انقلابی تحریکیں‘ ختم ہونے کے بعد امارات کی داخلہ اور خارجہ پالیسیوں کا مطالعہ کرنے دبئی آئے تھے، برطانوی اسکالر کو پولیس نے رواں برس 5 مئی کو دبئی کے عالمی ہوائی اڈے سے جاسوسی کے الزام میں حراست میں لیا تھا۔

اماراتی حکام کا کہنا ہے کہ برطانوی اسکالر کے کمپیوٹر سے ملنے والے جاسوسی کے شواہد حساس اداروں کی رپورٹ تھیں، ابوظہبی فیڈرل سپریم کورٹ کی جانب سے برطانوی اسکالر کی تمام تحقیقی دستاویزات اور کمپیوٹرز کو ضبط کرنے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔

Comments

- Advertisement -