تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

برطانوی اسکالرکے ساتھ اماراتی آئین کے مطابق برتاؤ ہورہا ہے، اماراتی حکام

ابوظہبی : متحدہ عرب امارات کے حکام نے کہا ہے کہ یو اے ای بھی دیگر ممالک کی طرح اپنی قومی سلامتی کی ترجیحی بنیادوں پر حفاظت کرتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کے حکام کی جانب سے جمعرات کو برطانوی اسکالر میتھیو ہیجز کو ریاست کی جاسوسی کرنے کا الزام ثابت ہونے پر اماراتی عدالت کی جانب سے عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ یہ بیان متحدہ عرب امارات کی وزارت برائے خارجہ اور انٹرنیشنل کارپوریشن کے سربراہ عبد اللہ النقبی کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔

عبد اللہ النقبی کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات قوانین کی پاسداری کرتا ہے اور دیگر ممالک کی مانند یہاں بھی آزاد عدلیہ ہے اور عدالتی معاملات میں حکومت مداخلت نہیں کرتی۔

ان کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر میتھیو ہیجز کے ساتھ اماراتی آئین کے مطابق برتاؤ کیا جارہا ہے، ہمیں اپنے عدالتی نظام پر فخر ہے جو سب کے ساتھ یکساں برتاؤ کرتا ہے۔

سربراہ انٹرنیشنل کارپوریشن کا کہنا تھا کہ ہمارا نظام ملزم کی فلاح و بہود اور اس کی جسمانی ضروریات کی بھی اچھے طریقے سے حفاظت کرتا ہے، ڈاکٹر میتھیو کو بھی اپنا طبی اور نفسیاتی معائنہ کروانے کی آزادی اور برطانوی اسکالر کے اہل خانہ اور برطانوی سفارت خانے کے عملے کو ٹرائل سے قبل ملاقات کی اجازت ہے۔


مزید پڑھیں : اماراتی عدالت نے برطانوی اسکالر کو عمر قید کی سزا سنا دی


خیال رہے کہ گذشتہ روز 31 سالہ برطانوی اسکالر میتھیو ہیجز کو اماراتی عدالت نے ریاست کی جاسوسی اور اقتصادی سیکیورٹی تک رسائی حاصل کرنے کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی تھی، جبکہ سزا مکمل ہونے کے بعد ملک بدر کرنے کے احکامات بھی جاری کیے گئے ہیں۔

برطانوی شہری پی ایچ ڈی ڈاکٹر میتھیو ہیجز کو سنہ 2011 آنے والی عرب بہار ’انقلابی تحریکیں‘ ختم ہونے کے بعد امارات کی داخلہ اور خارجہ پالیسیوں کا مطالعہ کرنے دبئی آئے تھے، برطانوی اسکالر کو پولیس نے رواں برس 5 مئی کو دبئی کے عالمی ہوائی اڈے سے جاسوسی کے الزام میں حراست میں لیا تھا۔

اماراتی حکام کا کہنا ہے کہ برطانوی اسکالر کے کمپیوٹر سے ملنے والے جاسوسی کے شواہد حساس اداروں کی رپورٹ تھیں، ابوظہبی فیڈرل سپریم کورٹ کی جانب سے برطانوی اسکالر کی تمام تحقیقی دستاویزات اور کمپیوٹرز کو ضبط کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔

Comments

- Advertisement -