اتوار, جنوری 19, 2025
اشتہار

ایم ڈی کیٹ امتحان سے قبل سوشل میڈیا پر زیرِ گردش پرچے کی حقیقت سامنے آگئی

اشتہار

حیرت انگیز

سکھر: ایم ڈی کیٹ امتحان سے قبل سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے پرچے سے متعلق وائس چانسلر آئی بی اے سکھر آصف احمد شیخ نے حقیقت بیان کر دی۔

وائس چانسلر آصف احمد شیخ نے ویڈیو بیان میں کہا کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والا پرچہ جعلی ہے اور فقط کاغذ کا ایک ٹکڑا ہے، جعلی پرچے میں 5 سوالات دیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جعلی پرچے کے سوال ہمارے پرچے کے بالکل نہیں ہیں، شرپسند عناصر آئی بی اے سکھر کا نام بدنام کرنا چاہ رہے ہیں، امیدوار اور والدین اس قسم کی جھوٹی خبروں پر دھیان نہ دیں۔

- Advertisement -

سندھ میں ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کے داخلوں کے سلسلے میں دوبارہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ اتوار 8 دسمبر کو ہوگا اور ٹیسٹ آئی بی اے سکھر کے تحت لیا جائے گا۔

آئی بی اے سکھر نے ٹیسٹ کیلیے اپنی تمام تیاریاں مکمل کر رکھی ہیں جبکہ ٹیسٹ مراکز پر نقل روکنے کیلیے سخت اقدامات کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

امیدواروں کو شناخت کیلیے ایڈمٹ کارڈ کے ساتھ ساتھ شناختی کارڈ / پاسپورٹ / ڈومیسائل / تصویر والی مارکس شیٹ میں سے ایک دستاویز لازمی رکھنی ہوگی۔

رش اور بدمزگی سے بچنے کیلیے کراچی میں 3 امتحانی مراکز قائم ہوں گے جبکہ حیدر آباد، میرپور خاص، نواب شاہ، سکھر اور لاڑکانہ میں بھی امتحانی مراکز قائم کیے گئے۔

عدالت نے 26 اکتوبر کو ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ دوبارہ لینے کا حکم دیا تھا۔ تفصیلی فیصلے میں سندھ ہائیکورٹ نے کہا تھا کہ تمام رپورٹس سے ثابت ہوتا ہے کہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ شفاف نہیں ہوا، تحقیقاتی ٹیم اور ایف آئی اے نے ایم ڈی کیٹ کا پیپر لیک ہونے کی تصدیق کی۔

فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ٹیسٹ میں اس طرح غیر شفافیت معاشرے، میڈیکل شعبے کیلیے خطرناک رجحان ہے، دوبارہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ دینے والوں کے 10 فیصد نمبرز کی کٹوتی نہیں ہوگی، ایم ڈی کیٹ 2024 میں جو طالب علم امتحان دے گا اسے فریش ہی سمجھا جائے۔

عدالتی دستاویز کے مطابق ایف آئی اے سائبر کرائم نے رپورٹ میں کہا تھا کہ ایم ڈی کیٹ کا پیپر واٹس ایپ کے ذریعے پھیلایا گیا تھا، ان میں سے ایک واٹس ایپ گروپ میڈیکو انجنیئر ایم ڈی کیٹ کے نام سے تھا، اس گروپ نے 21 ستمبر کو رات 8 بجکر 16 منٹ پر پیپر لیک کیا، تحویل میں لی گئی ڈیوائس کے فرانزک کے دوران پتا چلا پیپر کئی گروپس میں شیئر کیا گیا تھا۔

سندھ حکومت کی تحقیقاتی کمیٹی نے کہا تھا کہ پیپر ٹیسٹ سے 13 گھنٹے 44 منٹ قبل آؤٹ کیا گیا تھا، سوال نامے کی کلیو کی 6 گھنٹے قبل لیک گئی، کلیو کی کے مطابق 75 فی صد سوالات ملتے جلتے تھے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں