تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

اترپردیش: ہر قسم کے گوشت پر پابندی، لوگ سبزی کھانے پر مجبور

اترپردیش: مودی سرکار کے ہندو انتہاء پسند وزیر اعلیٰ ادیتیہ یوگی ناتھ کی جانب سے گوشت کی فروخت پر پابندی کے بعد نوابوں کے شہر لکھنو میں لوگ سبزی کھانے پر مجبور ہوگئے ہیں، مقامی حکومت نے گوشت کی دکانوں کو نئے لائسنس جاری کرنے یا پھر اُن کی تجدید کرنے سے انکار کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ اترپردیش نے اپنی نامزدگی کے بعد ریاست میں ہرقسم کے گوشت کی دکانوں کو بند کرنے کا اعلان کیا جس کے بعد میونسپل کمشنر نے گوشت فروخت کرنے کے لائسنس جاری کرنا بند کردیے اور پرانے لائسنس کی تجدید سے بھی انکار کردیا۔

ہندو انتہاء پسند وزیر اعلیٰ کے اعلان کے بعد بھارتی ریاست اترپردیش میں مذبحہ خانوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی تھی اور گائے کا گوشت فروخت کرنے والوں کو سزا دی گئی تھی جس کے بعد وہاں گائے کے گوشت کی فروخت مکمل بند ہوگئی تھی مگر مٹن اور چکن کا گوشت بدستور فروخت کیا جارہا تھا۔

یوگی حکومت کے احکامات کی روشنی میں میونسپل کمشنر اودے راج سنگھ نے ہر قسم کے گوشت کی دکانوں کی تجدید سے انکار کردیا، انہوں نے کہا کہ ’’اب کسی کو بھی گوشت کی فروخت کا لائسنس نہیں دیا جائے گا بلکہ پرانے لائسنس کی بھی تجدید نہیں کی جائے گی‘‘۔

انہوں نے کہا کہ اترپردیش میں موجود گوشت کی دکانوں کے لائسنس 15 دن کی مہلت کے بعد اپریل کی پندرہ تاریخ کو ختم ہوگئے ہیں اس لیے اب ریاست میں کسی بھی قسم کے گوشت کی فروخت پر مکمل پابندی ہے‘‘۔

لکھنو میونسپل کمشنر نے کہا کہ پہلے ہماری کوشش ہوگی کہ گوشت کی تمام دکانوں کو بند کریں، کیونکہ اب کسی کے پاس گوشت فروخت کرنے کا لائسنس نہیں ہے جبکہ دوسری بات یہ ہے کہ لائسنس کی تجدید اُس وقت تک نہیں کی جائے گی جب تک ریاستی حکومت ہدایت جاری نہیں کرتی اور  اگلی ہدایات تک کسی بھی دکان میں گوشت کی فروخت کی اجازت نہیں ہوگی۔

میونسپل کے فیصلے پر گوشت فروخت کرنے والے تاجرسرآپا احتجاج ہیں اور اس ضمن میں پرانے لکھنؤ کے شہید اسمارک پر مظاہرہ کیا گیا، جس میں لائسنس کی تجدید کا مطالبہ کیا۔تاجر رہنما عبد الحامد نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس فیصلے پر نظر ثانی کرے کیونکہ اس سے ہمارے کاروبار پر بہت اثر پڑے گا۔

یاد رہے لکھنؤ میں تقریبا 600 مٹن کی دکانیں ہیں، جن میں سے 147 دکانوں کے پاس 31 مارچ تک مٹن فروخت کرنے کا لائسنس تھا۔ علاوہ ازیں دیگر دکانوں کے لائسنس یا تو پہلے ہی ختم ہو چکے تھے یا پھر کئی سالوں سے مالکان نے اُن کی تجدید نہیں کروائی تھی۔

Comments

- Advertisement -