تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

کیا بے ہوشی کے دوران دل کی دھڑکن بند ہوجاتی ہے؟

اکثر آپ نے دیکھا ہوگا کہ ڈاکٹرز کسی بڑے آپریشن کو شروع کرنے سے قبل مریض کو مخصوص دوا دے کر بے ہوش کردیتے ہیں جس کے بعد وہ اپنے ہوش و حواس میں نہیں رہتا۔

ڈاکٹرز مریض کو عام طور پر انستھزیا دیتے ہیں، جسے انجکشن یا سانس لینے کے ماسک کی مدد سے جسم میں داخل کیا جاتا ہے تو چند ہی منٹ میں مریض کا سارا جسم سُن ہوجاتا ہے۔

جہاں مریض کا جسم سُن ہوتا ہے وہیں دماغ کو پیغام پہنچانے کا سلسلہ بھی مقررہ وقت کے لیے تھم جاتا ہے۔

بے ہوشی کے دوران مریض کی سانس بحال رکھنے کے لیے خصوصی اقدامات کیے جاتے ہیں اگر اُسے آکسیجن کی تھوڑی بہت کمی ہوتی ہے تو اُسے فوراً مصنوعی طریقے سے سانس فراہم کیا جاتا ہے۔

دلچسپ اور حیران کن بات جو سوچنے کی ہے وہ یہ ہے کہ غنودگی یا بے ہوشی کے دوران مریض کے دل کی دھڑکن یا حرکت قلب کیسے جاری رہتی ہے؟۔

عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق ڈاکٹرز نے بتایا کہ بے ہوشی انسان کے تمام جسمانی اعضاء پر اثر انداز ہوتی ہے البتہ دماغ کی کچھ شریانوں پر اُس کا کنٹرول نہیں ہوتا۔

اگر کبھی ایسا ہو بھی جائے تو صورت حال مختلف ہوتی ہے اور مریض سانس لینے کی صلاحیت سے محروم ہوجاتا ہے۔

ڈاکٹرز نے بتایا کہ بے ہوشی کی دوا انسان کے نظام تنفس اور پٹھوں کو کام کرنے سے روک دیتی ہیں جس کی وجہ سے وہ بے ہوشی کی حالت میں چلا جاتا ہے، اس عمل کے دوران دل کی دھڑکن متاثر نہیں ہوتی جبکہ دوا میں ایسے مرکبات بھی شامل کیے جاتے ہیں جو دل کی دھڑکن کو کم کرسکیں۔

ماہرین کے مطابق حرکت قلب یا دل کا نظام قدرتی طور پر گہرائی میں بنا ہوا ہے جس کی وجہ سے دوا کے اثرات وہاں تک نہیں پہنچتے، اس لیے فالج یا دیگر بیماریوں میں سانس بند ہونے کا خطرہ تو ہوتا ہے مگر دھڑکن کبھی بند نہیں ہوتی۔

ڈاکٹرز کے مطابق بے ہوشی کی کچھ ادویات بہت زیادہ طاقتور ہونے کے باوجود بھی دھڑکن کو صرف کم ہی کرسکتی ہیں اور یہ اس طرح ممکن ہوتا ہے کہ وہ دوا دل کی طرف جانے والی رگوں میں خون کا دباؤ کم کردیتی ہیں۔

واضح رہے کہ طبی ماہرین بے ہوشی کا انجکشن دینے سے قبل مریض کو چھ گھنٹوں تک کچھ کھانے پینے سے روکنے کا  مشورہ دیتے ہیں البتہ علاج یا آپریشن کے ایک گھنٹے بعد اُسے کچھ ہلکا پھلکا کھانے کی اجازت دی جاتی ہے۔

ماہرین کے مطابق آپریشن سے قبل اگر کھانے سے پرہیز نہ کیا جائے تو خوراک کے ذرات معدے میں باقی رہتے ہیں جو بے ہوشی کے دوران نقصان پہنچا سکتے ہیں، اس وجہ سے مریض کو سانس لینے کے ساتھ الٹی وغیرہ جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

Comments

- Advertisement -