تازہ ترین

علی امین گنڈاپور وفاق سے روابط ختم کر دیں، اسد قیصر

اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے...

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

کرونا کے مریض صحت یابی کے بعد کن مسائل کا سامنا کرتے ہیں؟

لندن: طبی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ کرونا کے اکثر مریض صحت یابی کے بعد بھی صحت کے چند مسائل سے دوچار رہتے ہیں۔

اس سلسلے میں برطانیہ میں ایک نئی تحقیق سامنے آئی ہے، آکسفرڈ یونی ورسٹی کی اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کو وِڈ 19 سے صحت یابی کے بعد بھی اکثر مریضوں کو مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ اسپتالوں سے ڈسچارج ہونے والے اکثر کرونا مریضوں کو کئی ماہ تک مختلف علامات کا سامنا رہا، جیسا کہ سانس لینے میں مشکلات، تھکاوٹ، ذہنی بے چینی اور ڈپریشن۔

اس سلسلے میں بتایا گیا کہ وائرس سے پہلی بار متاثر ہونے کے 2 سے 3 ماہ بعد بھی بظاہر صحت یاب قرار دیے جانے والے مریضوں کی اکثریت کو مختلف اقسام کی علامات کا تجربہ ہوتا ہے۔ اس تحقیق کے دوران متعدد مریضوں کے ایم آر آئی ٹیسٹوں میں متعدد اعضا کے افعال میں خرابیوں کو بھی دریافت کیا گیا، محققین کا ماننا ہے کہ شدید سوزش (انفلامیشن) ممکنہ طور پر ان تبدیلیوں کی باعث بنتی ہے۔

اس مطالعاتی تحقیق کے لیے ایسے 58 مریضوں کو منتخب کیا گیا تھا جن کا علاج آکسفرڈ یونی ورسٹی ہاسپٹلز میں مارچ سے مئی 2020 کے دوران ہوا تھا۔ اس کے علاوہ 30 ایسے افراد کو بھی تحقیق کا حصہ بنایا گیا جو کرونا وائرس سے متاثر نہیں ہوئے تھے۔

تحقیق کے دوران ان سب افراد کے دماغ، پھیپھڑوں، دل، جگر اور گردوں کے ایم آر آئی ٹیسٹ ہوئے، پھیپھڑوں کے افعال کی جانچ کے لیے 6 منٹ کی چہل قدمی کا ٹیسٹ بھی ہوا ، اس کے علاوہ بھی ان افراد کے معیار زندگی، دماغی افعال اور صحت کے مختلف ٹیسٹ کیے گئے۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ اسپتال سے فارغ ہونے کے 2 سے 3 ماہ بعد بھی 64 فی صد مریضوں کو سانس لینے میں مشکلات اور 55 فی صد کو شدید تھکاوٹ کا تجربہ ہو رہا تھا۔

جب ایم آر آئی ٹیسٹ کیے گئے تو پھیپھڑوں کے ٹشوز کے سگنل میں خرابیوں کی شرح کرونا مریضوں میں 60 فی صد، گردوں میں 29 فی صد، دل میں 26 فی صد اور جگر میں 10 فی صد تھی۔ اعضا میں یہ خرابیاں ایسے مریضوں میں دریافت ہوئیں جن میں ابتدا میں اس مرض کی شدت زیادہ سنگین نہیں تھی۔ کرونا مریضوں کی دماغی کارکردگی بھی متاثر دکھائی دی، ورزش کرنے کی اہلیت میں کمی نوٹ کی گئی، محققین کا خیال تھا کہ یہ تھکاوٹ اور پھیپھڑوں کے افعال میں خرابیوں کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ کرونا مریضوں کا معیار زندگی صحت یابی کے بعد بھی متاثر ہوتا ہے، اگرچہ تجزیے کے دوران مریضوں کے متعدد اعضا میں خرابیاں دریافت ہوئیں تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ ان میں پہلے سے کتنی تھیں اور کرونا کے بعد کیا خرابیاں آئیں۔ اعضا میں جو خامیاں نظر آئیں، محققین کا ان کے بارے میں کہنا تھا کہ ان کا تعلق شدید سوزش کے ساتھ، جیسا کہ ورزش کی صلاحیت میں کمی۔

Comments

- Advertisement -