تازہ ترین

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

روہنگیا مسلمانوں پر مظالم، اداکارہ میرا کا برما جانے کا اعلان

لاہور: پاکستانی ادکارہ میرا نے روہنگیا جاکر مسلمانوں کی مدد کرنے کا اعلان کردیا۔

تفصیلات کے مطابق روہنگیا میں مسلمانوں پر حکومتی مظالم جاری ہیں، برمی حکومت ملٹری آپریشن کے نام پر مسلمانوں کی نسل کشی میں مصروف ہے جس پر  اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سمیت انسانیت کا درد رکھنے والے تمام ہی لوگ رنجیدہ نظر آرہے ہیں۔

روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی تصاویر سامنے آنے کے بعد پاکستان کے عوام سرآپا احتجاج ہیں اور انہوں نے حکومت سے مظالم بند کروانے کے لیے ہر سطح پر آواز بلند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اپنے منفرد انداز سے میڈیا میں زندہ رہنے والی اداکارہ میرا نے بھی موقع غنیمت جانتے ہوئے روہنگیا جانے کا اعلان کیا اور کہاکہ ’میں روہنگیا جاکر وہاں کے مسلمانوں کی مدد کرنا چاہتی ہوں‘۔ میرا نے اپنے اعلان میں روانگی کے دن اور تاریخ کا ذکر نہیں کیا۔

پڑھیں: برمی مسلمان عید الاضحیٰ پر قربانی بھی نہیں کرسکتے

واضح رہے حکومت کی جانب سے کسی صحافی یا غیر ملکی کو رکھائن کے علاقے میں جانے کی اجازت نہیں دی جارہی، اے آر وائی نیوز کے نمائندہ خصوصی اقرار الحسن جو اس وقت بھی برما میں موجود ہیں انہوں نے کئی بار متاثرہ گاؤں میں داخل ہونے کی کوشش کی مگر وہ ناکام رہے۔

سرعام کے اینکر اقرار الحسن رکھائن میں داخل ہوکر برمی حکومت کا ظالم چہرہ دنیا کو دکھانے کا عزم لیے ہوئے ہیں جس کے لیے وہ سرتوڑ کوششوں میں مصروف ہیں۔ دورانِ سفر اقرار الحسن نے برمی نوجوانوں سے ملاقاتیں کیں اور متاثرہ علاقے کا احوال لینے کی بھی کوشش کی۔

پڑھیں: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے روہنگیا مظالم کو مسلمان نسل کشی قرار دے دیا

اقرار الحسن کے مطابق وہ اور اُن کی ٹیم اب تک جن علاقوں میں گئے وہاں صورتحال بہت زیادہ خراب ہے، حکومت اور انتہاء پسندوں نے مسلمانوں کی 600 سے زائد بستیوں ، مساجد اور مدارس کو نذر آتش کردیا ہے جبکہ نئی مساجد تعمیر کرنے یا بچوں کے اسلامی نام رکھنے پر حکومت سے سخت پابندی عائد کررکھی ہے۔

یاد رہے کہ سنہ 2011 میں میانمار میں فوجی حکومت کے خاتمے کے بعد جمہوری حکومت قائم ہوئی تھی اور امید ہوچلی تھی کہ خطے میں طویل عرصے سے جاری اس کشمکش کا خاتمہ ہوسکے گا‘ تاہم ایسا ممکن نہ ہوسکا۔

موجودہ صورتحال کے بعد بدھ مت کے مذہبی پیشوا دلائی لامہ نے بھی مسلمانوں کے حق میں بیان دیا اور کہا کہ اگر گوم بدھ زندہ ہوتے تو وہ روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف آواز اٹھاتے اور مظلوموں کا ساتھ دیتے۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -