تازہ ترین

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

میرا جی کا یومِ وفات

اردو کے معروف شاعر میرا جی 3 نومبر 1949ء کو اس دارِ فانی سے رخصت ہوئے تھے۔ آج ان کی برسی ہے۔‌ ابتدائی زمانہ میں‌ انھوں نے سامری کا تخلص اپنایا، لیکن بعد میں میرا جی کے نام سے شہرت پائی۔‌

میرا جی کا اصل نام ثناء اللہ ڈار تھا۔‌ وہ 1913ء میں پیداہوئے۔ میرا جی کا مستند اور مضبوط حوالہ ان کی نظم گوئی ہے۔ انھوں نے کم عمری ہی میں‌ شاعری کی اس صنف کو اپنا لیا تھا اور نظم کے میدان میں متعدد تجربات بھی کیے اور اس صنفِ سخن کو منفرد انداز اور نئے موضوعات دیے۔

ان کے والد ریلوے میں‌ انجینئر تھے جن کا تبادلہ لاہور کر دیا گیا جہاں وہ میرا سین نامی ایک بنگالی لڑکی کے عشق میں گرفتار ہوئے۔ اسی نسبت سے انھوں‌ نے اپنا نام میرا جی رکھ لیا۔ وہ ترقی پسند تحریک کا زمانہ تھا اور ادب میں نئے تجربات کیے جارہے تھے۔ میرا جی نے حلقۂ ارباب ذوق میں دل چسپی لینا شروع کی اور 1937ء میں رسالہ ادبی دنیا کے نائب مدیر بنے۔ 1941ء میں آل انڈیا ریڈیو میں ملازمت اختیار کی۔ چند سال دلّی میں گزارے اور پھر بمبئی چلے گئے جہاں ایک ادبی رسالہ "خیال” جاری کیا۔

میرا جی کو باغی اور روایت شکن شاعر بھی کہا جاتا ہے جنھوں‌ نے اردو نظم گوئی میں موضوع اور تکنیک کے حوالے ہم عصروں سے الگ راستہ اختیار کیا۔ ان کے متعدد مجموعہ کلام شائع ہوئے جن میں گیتوں‌ کی کتاب کے علاوہ مشرق و مغرب کے نغمے، میرا جی کی نظمیں اور نگار خانہ سرِفہرست ہیں۔

معروف ادیب اور محقق جمیل جالبی نے میرا جی کا کلام اکٹھا کرکے کلیات شایع کروائی۔میرا جی کی زندگی کے بعض واقعات ایسے ہیں‌ جو ان کی شخصی کم زوریوں‌ کا حوالہ بن گئے، اور اکثر لوگوں کے لیے وہ افسانوی کردار بن کر رہ گئے۔ اردو ادب کو اپنی تخلیقات سے مالا مال کرنے والے میرا جی زندگی کی فقط اڑتیس بہاریں‌ دیکھ سکے۔

Comments

- Advertisement -