لندن: صومالیہ کی مسلم خاتون جواہر روبل نے تاریخ رقم کردی ہے وہ برطانیہ میں کھیلے گئے ایک بڑے فٹبال ٹورنامنٹ کے میچ میں ریفری کے فرائض انجام دینے والی پہلی مسلم خاتون بن گئی ہیں۔
برطانوی میڈیا کے مطابق چوبیس سالہ جواہر روبل جے جے کے نام سے جانی جاتی ہیں، وہ برطانیہ کی فٹبال ایسوسی ایشن کی ایک تربیت یافتہ ریفری ہیں، جے جے بطور ریفری اپنا دوسرا سیزن مکمل کررہی ہیں، وہ اب چیمپئنز لیگ میں ریفری بننے کی خواہش مند ہیں۔
جے جے خانہ جنگی کا شکار ملک صومالیہ سے اپنے والدین کے ہمراہ برطانیہ منتقل ہوئی تھیں تب وہ بہت چھوٹی تھیں، ان کے آٹھ بہن بھائی ہیں، وہ بچپن میں صومالی دارالحکومت موغادیشو میں بہن بھائیوں کے ساتھ فٹبال کھیلا کرتی تھیں۔
جواہر روبل نے برطانیہ میں ابتدائی اور ثانوی تعلیم کے بعد ایک یونیورسٹی میں انفارمیشن ٹیکنالوجی میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے داخلہ لیا تھا تاہم پھر انہوں نے ایک پیشہ ور ریفری بننے کا فیصلہ کرلیا تھا۔
جے جے کے مطابق ابتدائی طور پر بعض کھلاڑیوں کے کھیل کے میدان میں مذاق اُڑاتے ہوئے ان کا استقبال کیا تھا، بعض تو اس قسم کی آوازیں بھی کستے تھے کہ یہ لڑکی ریفری کا فریضہ انجام دے گی، ایسا نہیں ہوسکتا ہے۔
جے جے میچ کے دوران سر پر اسکارف پہنتی ہیں، وہ لمبی آستینوں والے قمیص اور شارٹس کے نیچے مکمل پاجاما پہنتی ہیں اور ہاتھوں میں دستانے ہوتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ اب کھلاڑیوں نے انہیں بطور ریفری قبول کرلیا ہے بلکہ ایک لڑکا میرے قریب آیا اور کہنے لگا مجھے خاتون ریفری پسند ہیں وہ اچھی طرح اپنے فرائض انجام دیتی ہیں۔
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ آئندہ دس سال کے دوران پیشہ ور ریفری بننا چاہتی ہیں، وہ ایک روز پریمیئر شپ اور چیمپئنز لیگ میں بھی ریفری کے فرائض انجام دینا چاہتی ہیں۔