ہانگ کانگ کی کمپنی ہانسن نے صحت کے شعبے کے لیے صوفیہ روبوٹ کے بعد انسانی پروٹو ٹائپ روبوٹ ’گریس‘ متعارف کروادیا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کمپنی نے نئے پروجیکٹ میں ہیلتھ کیئر مارکیٹ کو مدنظر رکھا ہے، اس خاص روبوٹ کو عمر رسیدہ افراد اور تنہائی کا شکار افراد سے بات چیت کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
روبوٹ کو ایشیائی شکل کی خصوصیات سے بنایا گیا ہے، نرس کے یونیفارم میں ملبوس گریس کے سینے پر تھرمل کیمرہ بھی نصب ہے، جس سے اسے مریضوں کے درجہ حرارت لینے میں آسانی ہوگی۔
گریس نامی روبوٹ کو بنانے میں مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کا استعمال بھی کیا گیا ہے جس سے وہ انگریزی کے علاوہ چین کی دو علاقائی زبانوں میں بات کرسکے گی۔
کمپنی کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ ہانسن کا کہنا ہے کہ گریس کو ڈاکٹرز کی طرح بنانے کا مقصد وبائی امراض کے دوران طبی عملے کا بوجھ دور کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں لوگوں کو محفوظ رکھنے کے لیے مزید خودکار نظام کی ضرورت ہوگی، صوفیہ اور گریس روبوٹ انسانوں جیسا ہونے کی وجہ سے بہت منفرد ہیں، یہ اس وقت بہت فائدہ مند ہوسکتے ہیں جب لوگ بری طرح سے سماجی تنہائی اور اکیلے پن کا شکار ہیں۔
رپورٹ کے مطابق کمپنی کا سال 2021 میں ہزاروں روبوٹس فروخت کرنے کا ارادہ ہے جن میں بڑے اور چھوٹے دونوں قسم کے روبوٹس شامل ہوں گے۔