تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

دل دہلا دینے والے حادثات میں بچنے والے دنیا کے خوش قسمت ترین انسان سے ملیے

زغرب: براعظم یورپ کے جمہوری ملک کروشیا میں رہنے والے ایک شہری کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ دنیا کا خوش قسمت ترین انسان ہے، لیکن آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ وہ خود کو بد قسمت تصور کرتا ہے۔

وسطی اور جنوب مشرقی یورپ کے سنگم پر واقع ملک کروشیا کے موسیقی کے استاد فرین سیلک کی زندگی کی کہانی ایک فلم کی اسٹوری کی طرح محسوس ہوتی ہے، اور یقین نہیں آتا کہ یہ میوزک ٹیچر دل دہلا دینے والے جان لیوا حادثات میں زندہ رہا۔

1929 میں پیدا ہونے والا فرین سیلک 7 بار موت کے منہ میں پہنچ کر زندگی کی جانب پھر لوٹ آیا، اور اس نے لاکھوں برطانوی پاؤنڈز کی لاٹری بھی جیتی، وہ ٹرین کے حادثے، طیارے کے حادثے، بس سے ٹکر، اور گاڑیوں کے حادثات سے بچنے میں کامیاب رہا۔

اس میوزک ٹیچر کو دل دہلا دینا والا پہلا حادثہ 1962 میں پیش آیا، وہ ریل کے ذریعے سراجیوو سے دوبروونیک جا رہے تھے، اچانک ٹرین منجمد دریا میں جا گری، 17 مسافر ڈوب کر ہلاک ہوگئے، مگر فرین سیلک بچنے میں کامیاب رہا، لیکن یہ اتنا آسان نہیں تھا، اس کا بازو ٹوٹا، وہ شدید صدمے سے دوچار تھا، اور ہائپوتھرسیا (جسمانی درجہ حرارت خطرناک حد تک گرجانا) سے متاثر تھا، اس کے باوجود وہ دریا کے کنارے پہنچ گیا۔

فرین سیلک(Frane Selak) کو فضا میں بھی ایک دل دہلا دینے والا حادثہ پیش آیا، وہ پہلے حادثے سے محض ایک سال بعد یعنی 1963 میں ایک طیارے سوار تھا، یہ اس کی پہلی اور آخری پرواز تھی، اور یہ بھیانک حادثے کا شکار ہو گئی، اچانک طیارے کا دروازہ کھل گیا اور نیچے جاگرا، 19 مسافر طیارے سے اُڑ کر ہلاک ہوگئے، مگر فرین معجزانہ طور پر بچ گیا، طیارہ ابھی زمین سے ٹکرایا نہیں تھا کہ وہ کھلے ہوئے دروازے سے اڑ کر باہر گھاس کے ڈھیر پر جا گرا۔

اگلا حادثہ 3 سال بعد رونما ہوا، 1966 میں فرین سیلک کا موت سے پھر سامنا ہوا، اب کے بار ایک سفر کے دوران ان کی بس دریا میں جاگری، حادثے میں 4 افراد ڈوب گئے، مگر فرین کو معمولی زخم آئے، اس بار بھی وہ تیرتے ہوئے کنارے تک پہنچا۔ 1970 میں ایک موٹر وے پر سفر کے دوران گاڑی کو آگ لگ گئی، پٹرول ٹینک پھٹ گیا، لیکن وہ بس چند سیکنڈ پہلے گاڑی سے نکلنے میں کامیاب ہو گیا۔ 1973 میں ایندھن کے خراب پمپ سے پٹرول ان کی گاڑی کے گرم انجن پر گرگیا اور ایئر وینٹس کے ذریعے آگ بھڑک اٹھی، اس بار فرین کے سر کے کافی بال جل گئے لیکن وہ بچ گیا۔

اس کے بعد فرین سیلک نے 20 سال تک حادثوں سے دور سکون کی زندگی گزاری، لیکن کب تک، 1995 میں وہ زغرب میں پیدل جا رہا تھا کہ ایک بس اس پر چڑھ دوڑی، لیکن وہ معمولی زخمی ہوا۔ اگلے ہی سال 1996 میں فرانی نے ایک بار پھر موت کو چکما دے دیا، یہ بے حد خوف ناک حادثہ تھا، وہ ایک پہاڑی سلسلے میں گاڑی چلا رہا تھا، ایک موڑ پر ٹرک سے بچنے کے لیے اپنی گاڑی کو تیزی سے موڑا، اور گاڑی نیچے گہری کھائی میں لڑھک گئی، اس سے پہلے کہ گاڑی تہ میں دھماکے سے پھٹتی، وہ اس سے نکل آئے اور ایک درخت کے سہارے جان بچا لی۔

حادثات کے علاوہ خوش قسمتی کا دوسرا رخ یہ ہے فرین سیلک نے 2003 میں 76 سال کی عمر میں زندگی میں پہلی بار ایک لاٹری ٹکٹ خریدا اور 6 لاکھ برطانوی پاؤنڈز کا انعام جیت لیا، اور فرین نے 5 ویں شادی کا جشن یہ کہہ کر منایا کہ میرے خیال میں میری سابقہ شادیاں بھی سانحے سے کم نہیں تھیں۔ فرین نے 2010 میں سادہ زندگی گزارنے کا فیصلہ کیا اور دولت کا بڑا حصہ گھر والوں اور دوستوں میں بانٹ دیا۔

فرین سیلک کا کہنا ہے لوگ اسے خوش قسمت سمجھتے ہیں لیکن وہ خود کو بد قسمت سمجھتے ہیں کیوں کہ وہ اتنے خوف ناک تجربات سے گزرا۔

Comments

- Advertisement -