تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

داعش منتشر ہوکر غیرمنظم تنظیم بن گئی، انجیلا مرکل نے ٹرمپ کا دعویٰ مسترد کردیا

برلن : جرمن چانسلر انجیلا مرکل ٹرمپ کے دعوے کو مسترد کرتےہوئے کہا کہ ’داعش سے شام و عراق کا بڑا رقبہ آزاد ہوچکا ہے لیکن وہ ختم نہیں ہوئے ہیں‘۔

تفصیلات کے مطابق جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے دارالحکومت برلن میں ملکی خفیہ ادارے کے مرکزی دفتر کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا داعش کو مشرق وسطیٰ کے زیادہ تر علاقے سے بے دخل کیا جاچکا ہے لیکن وہ اب بھی سلامتی کے لیے خطرہ بنی ہوئی ہے۔

انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ داعشی جنگجوؤں کو شام و عراق میں منتشر ضرور کیا گیا ہے جس کے بعد وہ ایک غیر منظم تنظیم میں تبدیل ہوگئے ہیں۔

انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’میں امریکی صدر ٹرمپ کے دعوے سے اختلاف کرتی ہوں کہ داعش کو شام میں مکمل طور پر شکست دے دی‘۔

انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ شام میں انٹیلی جنس معاملات کی نگرانی بی اینڈ ڈی (جرمنی کی خفیہ ایجنسی) کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔

یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے 19 دسمبر کو اعلان کیا تھا کہ ہم نے داعش کو شکست دے دی، اور آئندہ 30 دنوں میں امریکی فورسز شام سے نکل جائیں گی۔

مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ نے شام سے امریکی فوج واپس بلانے کا اعلان کردیا

ایک ہفتے میں شام و عراق سے داعش کا مکمل خاتمہ کردیں گے، ٹرمپ

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ سے زیادہ ایک ہفتے میں داعش کا مکمل خاتمہ کرکے 100 فیصد خلافت ہمارے پاس ہوگی۔

امریکی صدر ٹرمپ نے خطاب میں کہا کہ دہشت گردوں نے کچھ عرصے انٹرنیٹ کا استعمال ہم سے بہتر انداز میں کیا لیکن اب اس شعبے میں وہ اتنے اچھے نہیں رہے۔

مزید پڑھیں : صدر ٹرمپ سے اختلافات، امریکی وزیر دفاع مستعفی ہوگئے

شام سے امریکی فوج کے انخلا سے متعلق ٹرمپ کے بیان پر امریکی وزیر دفاع جیمزمیٹس اور دولت اسلامیہ مخالف اتحاد کے خصوصی ایلچی بریٹ میکگرک نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

خیال رہے کہ داعش کے خلاف شام میں صدر باراک اوبامہ نے پہلی مرتبہ سنہ 2014 میں فضائی حملوں کا آغاز کیا تھا اور 2015 کے اواخر میں اپنے 50 فوجی بھیج کر باضابطہ شام کی خانہ جنگی میں حصّہ لیا تھا۔

Comments

- Advertisement -